سورة همزه

استمع

Urdu اردو

سورة همزه - عدد الآيات 9

وَیۡلࣱ لِّكُلِّ هُمَزَةࣲ لُّمَزَةٍ ﴿١﴾

بڑی خرابی ہے ہر ایسے شخص کی جو عیب ٹٹولنے واﻻ غیبت کرنے واﻻ ہو.(1)

(1) هُمَزَةٌ اور لُمَزَةٌ بعض کے نزدیک ہم معنی ہیں۔ بعض اس میں کچھ فرق کرتے ہیں۔ هُمَزَةٌ وہ شخص ہے جو رودر رو برائی کرے اور لُمَزَةٌ، وہ جو پیٹھ پیچھے غیبت کرے۔ بعض اس کے برعکس معنی کرتے ہیں۔ بعض کہتے ہیں هَمْزٌ، آنکھوں اور ہاتھوں کے اشارے سے برائی کرنا ہے اور لَمْزٌ زبان سے۔


Arabic explanations of the Qur’an:

ٱلَّذِی جَمَعَ مَالࣰا وَعَدَّدَهُۥ ﴿٢﴾

جو مال کو جمع کرتا جائے اور گنتا جائے.(1)

(1) اس سے مراد یہی ہے کہ جمع کرنا اور گن گن کر رکھنا یعنی سینت سینت کر رکھنا اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرنا۔ ورنہ مطلق مال جمع کرکے رکھنا مذموم نہیں ہے۔ یہ مذموم اسی وقت ہے جب زکوٰۃ وصدقات اور انفاق فی سبیل اللہ کا اہتمام نہ ہو۔


Arabic explanations of the Qur’an:

یَحۡسَبُ أَنَّ مَالَهُۥۤ أَخۡلَدَهُۥ ﴿٣﴾

وه سمجھتا ہے کہ اس کا مال اس کے پاس سدا رہے گا.(1)

(1) أَخْلَدَهُ کا زیادہ صحیح ترجمہ یہ ہے کہ (اسے ہمیشہ زندہ رکھے گا) یعنی یہ مال،جسےوہ جمع کرکے رکھتا ہے، اس کی عمر میں اضافہ کر دے گا اور اسے مرنے نہیں دے گا۔


Arabic explanations of the Qur’an:

كَلَّاۖ لَیُنۢبَذَنَّ فِی ٱلۡحُطَمَةِ ﴿٤﴾

ہرگز نہیں(1) یہ تو ضرور توڑ پھوڑ دینے والی آگ میں پھینک دیا جائے گا.(2)

(1) یعنی معاملہ ایسا نہیں ہےجیسا اس کا زعم اور گمان ہے۔ (2) ایسا بخیل شخص حطمہ میں پھینک دیا جائے گا۔ یہ بھی جہنم کا ایک نام ہے، توڑ پھوڑ دینے والی۔


Arabic explanations of the Qur’an:

وَمَاۤ أَدۡرَىٰكَ مَا ٱلۡحُطَمَةُ ﴿٥﴾

اور تجھے کیا معلوم کہ ایسی آگ کیا ہوگی؟(1)

(1) یہ استفہام اس کی ہولناکی کے بیان کے لئے ہے، یعنی وہ اتنی ہولناک آگ ہوگی کہ تمہاری عقلیں اس کا ادراک نہیں کرسکتیں اور تمہارا فہم وشعور اس کی تہہ تک نہیں پہنچ سکتا۔


Arabic explanations of the Qur’an:

نَارُ ٱللَّهِ ٱلۡمُوقَدَةُ ﴿٦﴾

وه اللہ تعالیٰ کی سلگائی ہوئی آگ ہوگی.


Arabic explanations of the Qur’an:

ٱلَّتِی تَطَّلِعُ عَلَى ٱلۡأَفۡـِٔدَةِ ﴿٧﴾

جو دلوں پر چڑھتی چلی جائے گی.(1)

(1) یعنی اس کی حرارت دلوں تک پہنچ جائے گی۔ ویسے تو دنیا کی آگ کے اندر بھی یہ خاصیت ہے کہ وہ ہر چیز کو جلا ڈالتی ہے لیکن دنیا میں یہ آگ دل تک پہنچ نہیں پاتی کہ انسان کی موت اس سے قبل ہی واقع ہو جاتی ہے۔ جہنم میں ایسا نہیں ہوگا، وہ آگ دلوں تک بھی پہنچ جائے گی، لیکن موت نہیں آئے گی،بلکہ آرزو کے باوجود بھی موت نہیں آئے گی۔


Arabic explanations of the Qur’an:

إِنَّهَا عَلَیۡهِم مُّؤۡصَدَةࣱ ﴿٨﴾

وہ ان پر ہر طرف سے بند کی ہوئی ہوگی.(1)

(1) مُؤْصَدَةٌ بند، یعنی جہنم کے دروازے اور راستے بند کر دیئے جائیں گے، تاکہ کوئی باہر نہ نکل سکے، اور انہیں لوہے کی میخوں کے ساتھ باندھ دیا جائے گا، جو لمبےلمبے ستونوں کی طرح ہوں گی، بعض کے نزدیک عمد سے مراد بیڑیاں یا طوق ہیں اور بعض کےنزدیک ستون ہیں جن میں انہیں عذاب دیا جائے گا۔ (فتح القدیر)۔


Arabic explanations of the Qur’an:

فِی عَمَدࣲ مُّمَدَّدَةِۭ ﴿٩﴾

بڑے بڑے ستونوں میں.


Arabic explanations of the Qur’an: