سورة فیل

استمع

Urdu اردو

سورة فیل - عدد الآيات 5

أَلَمۡ تَرَ كَیۡفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِأَصۡحَـٰبِ ٱلۡفِیلِ ﴿١﴾

کیا تو نے نہ دیکھا کہ تیرے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا؟(1)

(1) جو یمن سے خانہ کعبہ کی تخریب کے لئے آئے تھے أَلَمْ تَرَ کے معنی ہیں أَلَمْ تَعْلَمْ کیا تجھے معلوم نہیں؟ استفہام تقریر کے لئے ہے۔ یعنی تو جانتا ہے یا وہ سب لوگ جانتے ہیں جو تیرے ہم عصر ہیں۔ یہ اس لئےفرمایا کہ عرب میں یہ واقعہ گزرے ابھی زیادہ عرصہ نہیں ہوا تھا۔ مشہور ترین قول کے مطابق یہ واقعہ اس سال پیش آیا جس سال نبی (صلى الله عليه وسلم) کی ولادت ہوئی تھی۔ اس لئے عربوں میں اس کی خبریں مشہور اور متواتر تھیں۔ یہ واقعہ مختصراً حسب ذیل ہے ۔ واقعہ اصحاب الفیل : حبشہ کے بادشاہ کی طرف سی یمن میں ابرہتہ الاشرم گورنر تھا، اس نے صنعاء میں ایک بہت بڑا گرجا (عبادت گھر) تعمیر کیا اور کوشش کی کہ لوگ خانہ کعبہ کے بجائے عبادت اور حج وعمرہ کے لئے ادھر آیا کریں۔ یہ بات اہل مکہ اور دیگر قبائل عرب کے لئے سخت ناگوار تھی۔ چنانچہ ان میں سے ایک شخص نے ابرہہ کے بنائے ہوئے عبادت خانے کو غلاظت سے پلید کردیا، جس کی اطلاع اس کو کر دی گئی کہ کسی نے اس طرح اس گرجا کو ناپاک کر دیا ہے، جس پراس نے خانہ کعبہ کو ڈھانے کا عزم کر لیا اور ایک لشکر جرار لے کر مکے پر حملہ آور ہوا، کچھ ہاتھی بھی اس کے ساتھ تھے۔ جب یہ لشکر وادی محسر کے پاس پہنچا تو اللہ تعالیٰ نے پرندوں کے غول بھیج دیئےجن کی چونچوں اور پنچوں میں کنکریاں تھیں جو چنے یا مسور کے برابر تھیں، جس فوجی کےبھی یہ کنکری لگتی وہ پگھل جاتا اور اس کا گوشت جھڑ جاتا اور بالآخر مر جاتا۔ خود ابرہہ کابھی صنعاء پہنچتے پہنچتے یہی انجام ہوا۔ اس طرح اللہ نے اپنے گھر کی حفاظت فرمائی۔ مکے کے قریب پہنچ کر ابرہہ کے لشکر نے نبی (صلى الله عليه وسلم) کے دادا کے،جو مکے کے سردار تھے، اونٹوں پر قبضہ کر لیا، جس پر عبدالمطلب نے آکر ابرہہ سے کہا کہ تو میرے اونٹ واپس کر دے جو تیرے لشکریوں نے پکڑے ہیں۔ باقی رہا خانہ کعبہ کامسئلہ، جس کو ڈھانے کے لئے تو آیا ہے تو وہ تیرا معاملہ اللہ کے ساتھ ہے، وہ اللہ کا گھر ہے، وہی اس کا محافظ ہے، تو جانے اور بیت اللہ کا مالک اللہ جانے۔ (ایسر التفاسیر) ۔


Arabic explanations of the Qur’an:

أَلَمۡ یَجۡعَلۡ كَیۡدَهُمۡ فِی تَضۡلِیلࣲ ﴿٢﴾

کیا ان کے مکر کو بےکار نہیں کردیا؟(1)

(1) یعنی وہ جو خانہ کعبہ کو ڈھانے کا ارادہ لے کر آیا تھا ، اس میں اس کو ناکام کر دیا۔ استفہام تقریری ہے۔


Arabic explanations of the Qur’an:

وَأَرۡسَلَ عَلَیۡهِمۡ طَیۡرًا أَبَابِیلَ ﴿٣﴾

اور ان پر پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ بھیج دیئے.(1)

(1) ابابیل، پرندے کا نام نہیں ہے، بلکہ اس کے معنی ہیں غول در غول۔


Arabic explanations of the Qur’an:

تَرۡمِیهِم بِحِجَارَةࣲ مِّن سِجِّیلࣲ ﴿٤﴾

جو انہیں مٹی اور پتھر کی کنکریاں مار رہے تھے.(1)

(1) سِجِّيلٍ مٹی کو اگ میں پکا کر اس سے بنائےہوئےکنکر۔ ان چھوٹے چھوٹے پتھروں یا کنکروں نے توپ کے گولوں اور بندوق کی گولیوں سے زیادہ مہلک کام کیا۔


Arabic explanations of the Qur’an:

فَجَعَلَهُمۡ كَعَصۡفࣲ مَّأۡكُولِۭ ﴿٥﴾

پس انہیں کھائے ہوئے بھوسے کی طرح کردیا.(1)

(1) یعنی ان کے اجزائے جسم اس طرح بکھر گئے جیسےکھائی ہوئی بھوسی ہوتی ہے۔


Arabic explanations of the Qur’an: