مَاۤ أَنزَلۡنَا عَلَیۡكَ ٱلۡقُرۡءَانَ لِتَشۡقَىٰۤ ﴿٢﴾
ہم نے یہ قرآن تجھ پر اس لئے نہیں اتارا کہ تو مشقت میں پڑ جائے.(1)
تَنزِیلࣰا مِّمَّنۡ خَلَقَ ٱلۡأَرۡضَ وَٱلسَّمَـٰوَ ٰتِ ٱلۡعُلَى ﴿٤﴾
اس کا اتارنا اس کی طرف سے ہے جس نے زمین کو اور بلند آسمانوں کو پیدا کیا ہے.
ٱلرَّحۡمَـٰنُ عَلَى ٱلۡعَرۡشِ ٱسۡتَوَىٰ ﴿٥﴾
جو رحمٰن ہے، عرش پر قائم ہے.(1)
لَهُۥ مَا فِی ٱلسَّمَـٰوَ ٰتِ وَمَا فِی ٱلۡأَرۡضِ وَمَا بَیۡنَهُمَا وَمَا تَحۡتَ ٱلثَّرَىٰ ﴿٦﴾
جس کی ملکیت آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان اور (کرہٴ خاک) کے نیچے کی ہر ایک چیز پر ہے.(1)
وَإِن تَجۡهَرۡ بِٱلۡقَوۡلِ فَإِنَّهُۥ یَعۡلَمُ ٱلسِّرَّ وَأَخۡفَى ﴿٧﴾
اگر تو اونچی بات کہے تو وه تو ہر ایک پوشیده، بلکہ پوشیده سے پوشیده تر چیز کو بھی بخوبی جانتا ہے.(1)
ٱللَّهُ لَاۤ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَۖ لَهُ ٱلۡأَسۡمَاۤءُ ٱلۡحُسۡنَىٰ ﴿٨﴾
وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، بہترین نام اسی کے ہیں.(1)
إِذۡ رَءَا نَارࣰا فَقَالَ لِأَهۡلِهِ ٱمۡكُثُوۤاْ إِنِّیۤ ءَانَسۡتُ نَارࣰا لَّعَلِّیۤ ءَاتِیكُم مِّنۡهَا بِقَبَسٍ أَوۡ أَجِدُ عَلَى ٱلنَّارِ هُدࣰى ﴿١٠﴾
جبکہ اس نے آگ دیکھ کر اپنے گھر والوں سے کہا کہ تم ذرا سی دیر ٹھہر جاؤ مجھے آگ دکھائی دی ہے۔ بہت ممکن ہے کہ میں اس کا کوئی انگارا تمہارے پاس ﻻؤں یا آگ کے پاس سے راستے کی اطلاع پاؤں.(1)
فَلَمَّاۤ أَتَىٰهَا نُودِیَ یَـٰمُوسَىٰۤ ﴿١١﴾
جب وه وہاں پہنچے تو آواز دی گئی(1) اے موسیٰ!
إِنِّیۤ أَنَا۠ رَبُّكَ فَٱخۡلَعۡ نَعۡلَیۡكَ إِنَّكَ بِٱلۡوَادِ ٱلۡمُقَدَّسِ طُوࣰى ﴿١٢﴾
یقیناً میں ہی تیرا پروردگار ہوں تو اپنی جوتیاں اتار دے(1) ، کیونکہ تو پاک میدان طویٰ میں ہے.(2)
وَأَنَا ٱخۡتَرۡتُكَ فَٱسۡتَمِعۡ لِمَا یُوحَىٰۤ ﴿١٣﴾
اور میں نے تجھے منتخب کر لیا(1) اب جو وحی کی جائے اسے کان لگا کر سن.
إِنَّنِیۤ أَنَا ٱللَّهُ لَاۤ إِلَـٰهَ إِلَّاۤ أَنَا۠ فَٱعۡبُدۡنِی وَأَقِمِ ٱلصَّلَوٰةَ لِذِكۡرِیۤ ﴿١٤﴾
بیشک میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا عبادت کے ﻻئق اور کوئی نہیں پس تو میری ہی عبادت کر(1) ، اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ.(2)
إِنَّ ٱلسَّاعَةَ ءَاتِیَةٌ أَكَادُ أُخۡفِیهَا لِتُجۡزَىٰ كُلُّ نَفۡسِۭ بِمَا تَسۡعَىٰ ﴿١٥﴾
قیامت یقیناً آنے والی ہے جسے میں پوشیده رکھنا چاہتا ہوں تاکہ ہر شخص کو وه بدلہ دیا جائے جو اس نے کوشش کی ہو.
فَلَا یَصُدَّنَّكَ عَنۡهَا مَن لَّا یُؤۡمِنُ بِهَا وَٱتَّبَعَ هَوَىٰهُ فَتَرۡدَىٰ ﴿١٦﴾
پس اب اس کے یقین سے تجھے کوئی ایسا شخص روک نہ دے جو اس پر ایمان نہ رکھتا ہو اور اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہو، ورنہ تو ہلاک ہوجائے گا.(1)
قَالَ هِیَ عَصَایَ أَتَوَكَّؤُاْ عَلَیۡهَا وَأَهُشُّ بِهَا عَلَىٰ غَنَمِی وَلِیَ فِیهَا مَـَٔارِبُ أُخۡرَىٰ ﴿١٨﴾
جواب دیا کہ یہ میری ﻻٹھی ہے، جس پر میں ٹیک لگاتا ہوں اور جس سے میں اپنی بکریوں کے لئے پتے جھاڑ لیا کرتا ہوں اور بھی اس میں مجھے بہت سے فائدے ہیں.
قَالَ خُذۡهَا وَلَا تَخَفۡۖ سَنُعِیدُهَا سِیرَتَهَا ٱلۡأُولَىٰ ﴿٢١﴾
فرمایا بے خوف ہو کر اسے پکڑ لے، ہم اسے اسی پہلی سی صورت میں دوباره ﻻ دیں گے.(1)
وَٱضۡمُمۡ یَدَكَ إِلَىٰ جَنَاحِكَ تَخۡرُجۡ بَیۡضَاۤءَ مِنۡ غَیۡرِ سُوۤءٍ ءَایَةً أُخۡرَىٰ ﴿٢٢﴾
اور اپنا ہاتھ اپنی بغل میں ڈال لے تو وه سفید چمکتا ہوا ہو کر نکلے گا، لیکن بغیر کسی عیب (اور روگ) کے(1) یہ دوسرا معجزه ہے.
لِنُرِیَكَ مِنۡ ءَایَـٰتِنَا ٱلۡكُبۡرَى ﴿٢٣﴾
یہ اس لئے کہ ہم تجھے اپنی بڑی بڑی نشانیاں دکھانا چاہتے ہیں.
ٱذۡهَبۡ إِلَىٰ فِرۡعَوۡنَ إِنَّهُۥ طَغَىٰ ﴿٢٤﴾
اب تو فرعون کی طرف جا اس نے بڑی سرکشی مچا رکھی ہے.(1)
قَالَ رَبِّ ٱشۡرَحۡ لِی صَدۡرِی ﴿٢٥﴾
موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اے میرے پروردگار! میرا سینہ میرے لئے کھول دے.
وَأَشۡرِكۡهُ فِیۤ أَمۡرِی ﴿٣٢﴾
اور اسے میرا شریک کار کر دے.(1)
وَنَذۡكُرَكَ كَثِیرًا ﴿٣٤﴾
اور بکثرت تیری یاد کریں.(1)
إِنَّكَ كُنتَ بِنَا بَصِیرࣰا ﴿٣٥﴾
بیشک تو ہمیں خوب دیکھنے بھالنے واﻻ ہے.(1)
قَالَ قَدۡ أُوتِیتَ سُؤۡلَكَ یَـٰمُوسَىٰ ﴿٣٦﴾
جناب باری تعالیٰ نے فرمایا موسیٰ تیرے تمام سواﻻت پورے کر دیئے گئے.(1)
وَلَقَدۡ مَنَنَّا عَلَیۡكَ مَرَّةً أُخۡرَىٰۤ ﴿٣٧﴾
ہم نے تو تجھ پرایک بار اور بھی بڑا احسان کیا ہے.(1)
إِذۡ أَوۡحَیۡنَاۤ إِلَىٰۤ أُمِّكَ مَا یُوحَىٰۤ ﴿٣٨﴾
جبکہ ہم نے تیری ماں کو وه الہام کیا جس کا ذکر اب کیا جا رہا ہے.
أَنِ ٱقۡذِفِیهِ فِی ٱلتَّابُوتِ فَٱقۡذِفِیهِ فِی ٱلۡیَمِّ فَلۡیُلۡقِهِ ٱلۡیَمُّ بِٱلسَّاحِلِ یَأۡخُذۡهُ عَدُوࣱّ لِّی وَعَدُوࣱّ لَّهُۥۚ وَأَلۡقَیۡتُ عَلَیۡكَ مَحَبَّةࣰ مِّنِّی وَلِتُصۡنَعَ عَلَىٰ عَیۡنِیۤ ﴿٣٩﴾
کہ تو اسے صندوق میں بند کرکے دریا میں چھوڑ دے، پس دریا اسے کنارے ﻻ ڈالے گا اور میرا اور خود اس کا دشمن اسے لے لے گا(1) ، اور میں نے اپنی طرف کی خاص محبت ومقبولیت تجھ پر ڈال دی(2)۔ تاکہ تیری پرورش میری آنکھوں کے سامنے(3) کی جائے.
إِذۡ تَمۡشِیۤ أُخۡتُكَ فَتَقُولُ هَلۡ أَدُلُّكُمۡ عَلَىٰ مَن یَكۡفُلُهُۥۖ فَرَجَعۡنَـٰكَ إِلَىٰۤ أُمِّكَ كَیۡ تَقَرَّ عَیۡنُهَا وَلَا تَحۡزَنَۚ وَقَتَلۡتَ نَفۡسࣰا فَنَجَّیۡنَـٰكَ مِنَ ٱلۡغَمِّ وَفَتَنَّـٰكَ فُتُونࣰاۚ فَلَبِثۡتَ سِنِینَ فِیۤ أَهۡلِ مَدۡیَنَ ثُمَّ جِئۡتَ عَلَىٰ قَدَرࣲ یَـٰمُوسَىٰ ﴿٤٠﴾
(یاد کر) جبکہ تیری بہن چل رہی تھی اور کہہ رہی تھی کہ اگر تم کہو تو میں اسے بتا دوں جو اس کی نگہبانی کرے(1) ، اس تدبیر سے ہم نے تجھے پھر تیری ماں کے پاس پہنچایا کہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور وه غمگین نہ ہو۔ اور تو نے ایک شخص کو مار ڈاﻻ تھا(2) اس پر بھی ہم نے تجھے غم سے بچا لیا، غرض ہم نے تجھے اچھی طرح آزما لیا(3)۔ پھر تو کئی سال تک مدین کے لوگوں میں ٹھہرا رہا(4)، پھر تقدیر الٰہی کے مطابق اے(5) موسیٰ! تو آیا.
ٱذۡهَبۡ أَنتَ وَأَخُوكَ بِـَٔایَـٰتِی وَلَا تَنِیَا فِی ذِكۡرِی ﴿٤٢﴾
اب تو اپنے بھائی سمیت میری نشانیاں ہمراه لئے ہوئے جا، اور خبردار میرے ذکر میں سستی نہ کرنا.(1)
فَقُولَا لَهُۥ قَوۡلࣰا لَّیِّنࣰا لَّعَلَّهُۥ یَتَذَكَّرُ أَوۡ یَخۡشَىٰ ﴿٤٤﴾
اسے نرمی(1) سے سمجھاؤ کہ شاید وه سمجھ لے یا ڈر جائے.
قَالَا رَبَّنَاۤ إِنَّنَا نَخَافُ أَن یَفۡرُطَ عَلَیۡنَاۤ أَوۡ أَن یَطۡغَىٰ ﴿٤٥﴾
دونوں نے کہا اے ہمارے رب! ہمیں خوف ہے کہ کہیں فرعون ہم پر کوئی زیادتی نہ کرے یا اپنی سرکشی میں بڑھ نہ جائے.
قَالَ لَا تَخَافَاۤۖ إِنَّنِی مَعَكُمَاۤ أَسۡمَعُ وَأَرَىٰ ﴿٤٦﴾
جواب ملا کہ تم مطلقاً خوف نہ کرو میں تمہارے ساتھ ہوں اور سنتا دیکھتا رہوں گا.(1)
فَأۡتِیَاهُ فَقُولَاۤ إِنَّا رَسُولَا رَبِّكَ فَأَرۡسِلۡ مَعَنَا بَنِیۤ إِسۡرَ ٰۤءِیلَ وَلَا تُعَذِّبۡهُمۡۖ قَدۡ جِئۡنَـٰكَ بِـَٔایَةࣲ مِّن رَّبِّكَۖ وَٱلسَّلَـٰمُ عَلَىٰ مَنِ ٱتَّبَعَ ٱلۡهُدَىٰۤ ﴿٤٧﴾
تم اس کے پاس جا کر کہو کہ ہم تیرے پروردگار کے پیغمبر ہیں تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو بھیج دے، ان کی سزائیں موقوف کر۔ ہم تو تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے نشانی لے کر آئے ہیں اور سلامتی اسی کے لئے ہے جو ہدایت کا پابند(1) ہو جائے.
إِنَّا قَدۡ أُوحِیَ إِلَیۡنَاۤ أَنَّ ٱلۡعَذَابَ عَلَىٰ مَن كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰ ﴿٤٨﴾
ہماری طرف وحی کی گئی ہے کہ جو جھٹلائے اور روگردانی کرے اس کے لئے عذاب ہے.
قَالَ رَبُّنَا ٱلَّذِیۤ أَعۡطَىٰ كُلَّ شَیۡءٍ خَلۡقَهُۥ ثُمَّ هَدَىٰ ﴿٥٠﴾
جواب دیا کہ ہمارا رب وه ہے جس نے ہر ایک کو اس کی خاص صورت، شکل عنایت فرمائی پھر راه سجھا دی.(1)
قَالَ فَمَا بَالُ ٱلۡقُرُونِ ٱلۡأُولَىٰ ﴿٥١﴾
اس نے کہا اچھا یہ تو بتاؤ اگلے زمانے والوں کا حال کیا ہونا ہے.(1)
قَالَ عِلۡمُهَا عِندَ رَبِّی فِی كِتَـٰبࣲۖ لَّا یَضِلُّ رَبِّی وَلَا یَنسَى ﴿٥٢﴾
جواب دیا کہ ان کا علم میرے رب کے ہاں کتاب میں موجود ہے، نہ تو میرا رب غلطی کرتا ہے نہ بھولتا ہے.(1)
ٱلَّذِی جَعَلَ لَكُمُ ٱلۡأَرۡضَ مَهۡدࣰا وَسَلَكَ لَكُمۡ فِیهَا سُبُلࣰا وَأَنزَلَ مِنَ ٱلسَّمَاۤءِ مَاۤءࣰ فَأَخۡرَجۡنَا بِهِۦۤ أَزۡوَ ٰجࣰا مِّن نَّبَاتࣲ شَتَّىٰ ﴿٥٣﴾
اسی نے تمہارے لئے زمین کو فرش بنایا ہے اور اس میں تمہارے چلنے کے لئے راستے بنائے ہیں اور آسمان سے پانی بھی وہی برساتا ہے، پھر اس برسات کی وجہ سے مختلف قسم کی پیداوار بھی ہم ہی پیدا کرتے ہیں.
كُلُواْ وَٱرۡعَوۡاْ أَنۡعَـٰمَكُمۡۚ إِنَّ فِی ذَ ٰلِكَ لَـَٔایَـٰتࣲ لِّأُوْلِی ٱلنُّهَىٰ ﴿٥٤﴾
تم خود کھاؤ اور اپنے چوپایوں کو بھی چراؤ(1) ۔ کچھ شک نہیں کہ اس میں عقلمندوں کے لئے(2) بہت سی نشانیاں ہیں.
۞ مِنۡهَا خَلَقۡنَـٰكُمۡ وَفِیهَا نُعِیدُكُمۡ وَمِنۡهَا نُخۡرِجُكُمۡ تَارَةً أُخۡرَىٰ ﴿٥٥﴾
اسی زمین میں سے ہم نے تمہیں پیدا کیا اور اسی میں پھر واپس لوٹائیں گے اور اسی سے پھر دوباره تم سب(1) کو نکال کھڑا کریں گے.
وَلَقَدۡ أَرَیۡنَـٰهُ ءَایَـٰتِنَا كُلَّهَا فَكَذَّبَ وَأَبَىٰ ﴿٥٦﴾
ہم نے اسےاپنی سب نشانیاں دکھا دیں لیکن پھر بھی اس نے جھٹلایا اور انکار کر دیا.
قَالَ أَجِئۡتَنَا لِتُخۡرِجَنَا مِنۡ أَرۡضِنَا بِسِحۡرِكَ یَـٰمُوسَىٰ ﴿٥٧﴾
کہنے لگا اے موسیٰ! کیا تو اسی لئے آیا ہے کہ ہمیں اپنے جادو کے زور سے ہمارے ملک سے باہر نکال دے.(1)
فَلَنَأۡتِیَنَّكَ بِسِحۡرࣲ مِّثۡلِهِۦ فَٱجۡعَلۡ بَیۡنَنَا وَبَیۡنَكَ مَوۡعِدࣰا لَّا نُخۡلِفُهُۥ نَحۡنُ وَلَاۤ أَنتَ مَكَانࣰا سُوࣰى ﴿٥٨﴾
اچھا ہم بھی تیرے مقابلے میں اسی جیسا جادو ضرور ﻻئیں گے پس تو ہمارے اور اپنے درمیان ایک وعدے کا وقت مقرر کر لے(1) ، کہ نہ ہم اس کا خلاف کریں اور نہ تو، صاف میدان میں مقابلہ ہو.(2)
قَالَ مَوۡعِدُكُمۡ یَوۡمُ ٱلزِّینَةِ وَأَن یُحۡشَرَ ٱلنَّاسُ ضُحࣰى ﴿٥٩﴾
موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ زینت اور جشن کے دن(1) کا وعده ہے اور یہ کہ لوگ دن چڑھے ہی جمع ہو جائیں.
فَتَوَلَّىٰ فِرۡعَوۡنُ فَجَمَعَ كَیۡدَهُۥ ثُمَّ أَتَىٰ ﴿٦٠﴾
پس فرعون لوٹ گیا اور اس نے اپنے ہتھکنڈے جمع کیے پھر آگیا.(1)
قَالَ لَهُم مُّوسَىٰ وَیۡلَكُمۡ لَا تَفۡتَرُواْ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبࣰا فَیُسۡحِتَكُم بِعَذَابࣲۖ وَقَدۡ خَابَ مَنِ ٱفۡتَرَىٰ ﴿٦١﴾
موسی (علیہ السلام) نے ان سے کہا تمہاری شامت آچکی، اللہ تعالیٰ پر جھوٹ اور افترا نہ باندھو کہ وه تمہیں عذابوں سے ملیا میٹ کر دے، یاد رکھو وه کبھی کامیاب نہ ہوگا جس نے جھوٹی بات گھڑی.(1)
فَتَنَـٰزَعُوۤاْ أَمۡرَهُم بَیۡنَهُمۡ وَأَسَرُّواْ ٱلنَّجۡوَىٰ ﴿٦٢﴾
پس یہ لوگ آپس کے مشوروں میں مختلف رائے ہوگئے اور چھﭗ کر چپکے چپکے مشوره کرنے لگے.(1)
قَالُوۤاْ إِنۡ هَـٰذَ ٰنِ لَسَـٰحِرَ ٰنِ یُرِیدَانِ أَن یُخۡرِجَاكُم مِّنۡ أَرۡضِكُم بِسِحۡرِهِمَا وَیَذۡهَبَا بِطَرِیقَتِكُمُ ٱلۡمُثۡلَىٰ ﴿٦٣﴾
کہنے لگے یہ دونوں محض جادوگر ہیں اور ان کا پختہ اراده ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہارے ملک سے نکال باہر کر دیں اور تمہارے بہترین مذہب کو برباد کر دیں.(1)
فَأَجۡمِعُواْ كَیۡدَكُمۡ ثُمَّ ٱئۡتُواْ صَفࣰّاۚ وَقَدۡ أَفۡلَحَ ٱلۡیَوۡمَ مَنِ ٱسۡتَعۡلَىٰ ﴿٦٤﴾
تو تم بھی اپنا کوئی داؤ اٹھا نہ رکھو، پھر صف بندی کرکے آؤ۔ جو غالب آگیا وہی بازی لے گیا.
قَالُواْ یَـٰمُوسَىٰۤ إِمَّاۤ أَن تُلۡقِیَ وَإِمَّاۤ أَن نَّكُونَ أَوَّلَ مَنۡ أَلۡقَىٰ ﴿٦٥﴾
کہنے لگے کہ اے موسیٰ! یا تو تو پہلے ڈال یا ہم پہلے ڈالنے والے بن جائیں.
قَالَ بَلۡ أَلۡقُواْۖ فَإِذَا حِبَالُهُمۡ وَعِصِیُّهُمۡ یُخَیَّلُ إِلَیۡهِ مِن سِحۡرِهِمۡ أَنَّهَا تَسۡعَىٰ ﴿٦٦﴾
جواب دیا کہ نہیں تم ہی پہلے ڈالو(1) ۔ اب تو موسیٰ (علیہ السلام) کو یہ خیال گزرنے لگا کہ ان کی رسیاں اور لکڑیاں ان کے جادو کے زور سے دوڑ بھاگ رہی ہیں.(2)
فَأَوۡجَسَ فِی نَفۡسِهِۦ خِیفَةࣰ مُّوسَىٰ ﴿٦٧﴾
پس موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے دل ہی دل میں ڈر محسوس کیا.
قُلۡنَا لَا تَخَفۡ إِنَّكَ أَنتَ ٱلۡأَعۡلَىٰ ﴿٦٨﴾
ہم نے فرمایا کچھ خوف نہ کر یقیناً تو ہی غالب اور برتر رہے گا.(1)
وَأَلۡقِ مَا فِی یَمِینِكَ تَلۡقَفۡ مَا صَنَعُوۤاْۖ إِنَّمَا صَنَعُواْ كَیۡدُ سَـٰحِرࣲۖ وَلَا یُفۡلِحُ ٱلسَّاحِرُ حَیۡثُ أَتَىٰ ﴿٦٩﴾
اور تیرے دائیں ہاتھ میں جو ہے اسے ڈالدے کہ ان کی تمام کاریگری کووه نگل جائے، انہوں نے جو کچھ بنایا ہے یہ صرف جادوگروں کے کرتب ہیں اور جادوگر کہیں سے بھی آئے کامیاب نہیں ہوتا.
فَأُلۡقِیَ ٱلسَّحَرَةُ سُجَّدࣰا قَالُوۤاْ ءَامَنَّا بِرَبِّ هَـٰرُونَ وَمُوسَىٰ ﴿٧٠﴾
اب تو تمام جادوگر سجدے میں گر پڑے اور پکار اٹھے کہ ہم تو ہارون اور موسیٰ (علیہما السلام) کے رب پر ایمان ﻻئے.
قَالَ ءَامَنتُمۡ لَهُۥ قَبۡلَ أَنۡ ءَاذَنَ لَكُمۡۖ إِنَّهُۥ لَكَبِیرُكُمُ ٱلَّذِی عَلَّمَكُمُ ٱلسِّحۡرَۖ فَلَأُقَطِّعَنَّ أَیۡدِیَكُمۡ وَأَرۡجُلَكُم مِّنۡ خِلَـٰفࣲ وَلَأُصَلِّبَنَّكُمۡ فِی جُذُوعِ ٱلنَّخۡلِ وَلَتَعۡلَمُنَّ أَیُّنَاۤ أَشَدُّ عَذَابࣰا وَأَبۡقَىٰ ﴿٧١﴾
فرعون کہنے لگا کہ کیا میری اجازت سے پہلے ہی تم اس پرایمان لے آئے؟ یقیناً یہی تمہارا وه بڑا بزرگ ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا ہے، (سن لو) میں تمہارے پاؤں الٹے سیدھے(1) کٹوا کر تم سب کو کھجور کے تنوں میں سولی پر لٹکوا دوں گا، اور تمہیں پوری طرح معلوم ہوجائے گا کہ ہم میں سے کس کی مار زیاده سخت اور دیرپا ہے.
قَالُواْ لَن نُّؤۡثِرَكَ عَلَىٰ مَا جَاۤءَنَا مِنَ ٱلۡبَیِّنَـٰتِ وَٱلَّذِی فَطَرَنَاۖ فَٱقۡضِ مَاۤ أَنتَ قَاضٍۖ إِنَّمَا تَقۡضِی هَـٰذِهِ ٱلۡحَیَوٰةَ ٱلدُّنۡیَاۤ ﴿٧٢﴾
انہوں نے جواب دیا کہ ناممکن ہے کہ ہم تجھے ترجیح دیں ان دلیلوں پر جو ہمارے سامنے آچکیں اور اس اللہ پر جس نے ہمیں پیدا کیا ہے(1) اب تو تو جو کچھ کرنے وﻻ ہے کر گزر، تو جو کچھ بھی حکم چلا سکتا ہے وه اسی دنیوی(2) زندگی میں ہی ہے.
إِنَّاۤ ءَامَنَّا بِرَبِّنَا لِیَغۡفِرَ لَنَا خَطَـٰیَـٰنَا وَمَاۤ أَكۡرَهۡتَنَا عَلَیۡهِ مِنَ ٱلسِّحۡرِۗ وَٱللَّهُ خَیۡرࣱ وَأَبۡقَىٰۤ ﴿٧٣﴾
ہم (اس امید سے) اپنے پروردگار پرایمان ﻻئے کہ وه ہماری خطائیں معاف فرما دے اور (خاص کر) جادوگری (کا گناه،) جس پر تم نے ہمیں مجبور کیا ہے(1) ، اللہ ہی بہتر اور ہمیشہ باقی رہنے واﻻ ہے.(2)
إِنَّهُۥ مَن یَأۡتِ رَبَّهُۥ مُجۡرِمࣰا فَإِنَّ لَهُۥ جَهَنَّمَ لَا یَمُوتُ فِیهَا وَلَا یَحۡیَىٰ ﴿٧٤﴾
بات یہی ہے کہ جو بھی گنہگار بن کر اللہ تعالیٰ کے ہاں حاضر ہوگا اس کے لئے دوزخ ہے، جہاں نہ موت ہوگی اور نہ زندگی.(1)
وَمَن یَأۡتِهِۦ مُؤۡمِنࣰا قَدۡ عَمِلَ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ فَأُوْلَـٰۤىِٕكَ لَهُمُ ٱلدَّرَجَـٰتُ ٱلۡعُلَىٰ ﴿٧٥﴾
اور جو بھی اس کے پاس ایمان کی حالت میں حاضر ہوگا اور اس نے اعمال بھی نیک کیے ہوں گے اس کے لئے بلند وباﻻ درجے ہیں.
جَنَّـٰتُ عَدۡنࣲ تَجۡرِی مِن تَحۡتِهَا ٱلۡأَنۡهَـٰرُ خَـٰلِدِینَ فِیهَاۚ وَذَ ٰلِكَ جَزَاۤءُ مَن تَزَكَّىٰ ﴿٧٦﴾
ہمیشگی والی جنتیں جن کے نیچے نہریں لہریں لے رہی ہیں جہاں وه ہمیشہ (ہمیشہ) رہیں گے۔ یہی انعام ہے ہر اس شخص کا جو پاک ہوا.(1)
وَلَقَدۡ أَوۡحَیۡنَاۤ إِلَىٰ مُوسَىٰۤ أَنۡ أَسۡرِ بِعِبَادِی فَٱضۡرِبۡ لَهُمۡ طَرِیقࣰا فِی ٱلۡبَحۡرِ یَبَسࣰا لَّا تَخَـٰفُ دَرَكࣰا وَلَا تَخۡشَىٰ ﴿٧٧﴾
ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی نازل فرمائی کہ تو راتوں رات میرے بندوں کو لے چل(1) ، اور ان کے لئے دریا میں خشک راستہ بنا لے(2)، پھر نہ تجھے کسی کے آپکڑنے کا خطره ہوگا نہ ڈر.(3)
فَأَتۡبَعَهُمۡ فِرۡعَوۡنُ بِجُنُودِهِۦ فَغَشِیَهُم مِّنَ ٱلۡیَمِّ مَا غَشِیَهُمۡ ﴿٧٨﴾
فرعون نے اپنے لشکروں سمیت ان کا تعاقب کیا پھر تو دریا ان سب پر چھا گیا جیسا کچھ چھا جانے واﻻ تھا.(1)
وَأَضَلَّ فِرۡعَوۡنُ قَوۡمَهُۥ وَمَا هَدَىٰ ﴿٧٩﴾
فرعون نے اپنی قوم کو گمراہی میں ڈال دیا اور سیدھا راستہ نہ دکھایا.(1)
یَـٰبَنِیۤ إِسۡرَ ٰۤءِیلَ قَدۡ أَنجَیۡنَـٰكُم مِّنۡ عَدُوِّكُمۡ وَوَ ٰعَدۡنَـٰكُمۡ جَانِبَ ٱلطُّورِ ٱلۡأَیۡمَنَ وَنَزَّلۡنَا عَلَیۡكُمُ ٱلۡمَنَّ وَٱلسَّلۡوَىٰ ﴿٨٠﴾
اے بنی اسرائیل! دیکھو ہم نے تمہیں تمہارے دشمن سے نجات دی اور تم سے کوه طور کی دائیں طرف کا وعده(1) کیا اور تم پر من وسلویٰ اتارا.(2)
كُلُواْ مِن طَیِّبَـٰتِ مَا رَزَقۡنَـٰكُمۡ وَلَا تَطۡغَوۡاْ فِیهِ فَیَحِلَّ عَلَیۡكُمۡ غَضَبِیۖ وَمَن یَحۡلِلۡ عَلَیۡهِ غَضَبِی فَقَدۡ هَوَىٰ ﴿٨١﴾
تم ہماری دی ہوئی پاکیزه روزی کھاؤ، اور اس میں حد سے آگے نہ بڑھو(1) ، ورنہ تم پر میرا غضب نازل ہوگا، اور جس پر میرا غضب نازل ہو جائے وه یقیناً تباه ہوا.(2)
وَإِنِّی لَغَفَّارࣱ لِّمَن تَابَ وَءَامَنَ وَعَمِلَ صَـٰلِحࣰا ثُمَّ ٱهۡتَدَىٰ ﴿٨٢﴾
ہاں بیشک میں انہیں بخش دینے واﻻ ہوں جو توبہ کریں ایمان ﻻئیں نیک عمل کریں اور راه راست پر بھی رہیں.(1)
۞ وَمَاۤ أَعۡجَلَكَ عَن قَوۡمِكَ یَـٰمُوسَىٰ ﴿٨٣﴾
اے موسیٰ! تجھے اپنی قوم سے (غافل کرکے) کون سی چیز جلدی لے آئی؟
قَالَ هُمۡ أُوْلَاۤءِ عَلَىٰۤ أَثَرِی وَعَجِلۡتُ إِلَیۡكَ رَبِّ لِتَرۡضَىٰ ﴿٨٤﴾
کہا کہ وه لوگ بھی میرے پیچھے ہی پیچھے ہیں، اور میں نے اے رب! تیری طرف جلدی اس لئے کی کہ تو خوش ہو جائے.(1)
قَالَ فَإِنَّا قَدۡ فَتَنَّا قَوۡمَكَ مِنۢ بَعۡدِكَ وَأَضَلَّهُمُ ٱلسَّامِرِیُّ ﴿٨٥﴾
فرمایا! ہم نے تیری قوم کو تیرے پیچھے آزمائش میں ڈال دیا اور انہیں سامری نے بہکا دیا ہے.(1)
فَرَجَعَ مُوسَىٰۤ إِلَىٰ قَوۡمِهِۦ غَضۡبَـٰنَ أَسِفࣰاۚ قَالَ یَـٰقَوۡمِ أَلَمۡ یَعِدۡكُمۡ رَبُّكُمۡ وَعۡدًا حَسَنًاۚ أَفَطَالَ عَلَیۡكُمُ ٱلۡعَهۡدُ أَمۡ أَرَدتُّمۡ أَن یَحِلَّ عَلَیۡكُمۡ غَضَبࣱ مِّن رَّبِّكُمۡ فَأَخۡلَفۡتُم مَّوۡعِدِی ﴿٨٦﴾
پس موسیٰ (علیہ السلام) سخت غضبناک ہو کر رنج کے ساتھ واپس لوٹے، اور کہنے لگے کہ اے میری قوم والو! کیا تم سے تمہارے پروردگار نے نیک وعده نہیں کیا (1) تھا؟ کیا اس کی مدت تمہیں لمبی معلوم ہوئی(2)؟ بلکہ تمہارا اراده ہی یہ ہے کہ تم پر تمہارے پروردگار کا غضب نازل ہو؟ کہ تم نے میرے وعدے کا خلاف کیا.(3)
قَالُواْ مَاۤ أَخۡلَفۡنَا مَوۡعِدَكَ بِمَلۡكِنَا وَلَـٰكِنَّا حُمِّلۡنَاۤ أَوۡزَارࣰا مِّن زِینَةِ ٱلۡقَوۡمِ فَقَذَفۡنَـٰهَا فَكَذَ ٰلِكَ أَلۡقَى ٱلسَّامِرِیُّ ﴿٨٧﴾
انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے اپنےاختیار سے آپ کے ساتھ وعدے کا خلاف نہیں کیا(1) ۔ بلکہ ہم پر زیورات قوم کے جو بوجھ ﻻد دیے گئے تھے انہیں ہم نے ڈال دیا، اور اسی طرح سامری نے بھی ڈال دیئے.
فَأَخۡرَجَ لَهُمۡ عِجۡلࣰا جَسَدࣰا لَّهُۥ خُوَارࣱ فَقَالُواْ هَـٰذَاۤ إِلَـٰهُكُمۡ وَإِلَـٰهُ مُوسَىٰ فَنَسِیَ ﴿٨٨﴾
پھر اس نے لوگوں کے لئے ایک بچھڑا نکال کھڑا کیا یعنی بچھڑے کا بت، جس کی گائے کی سی آواز بھی تھی پھر کہنے لگے کہ یہی تمہارا معبود ہے(1) اور موسیٰ کا بھی، لیکن موسیٰ بھول گیا ہے.
أَفَلَا یَرَوۡنَ أَلَّا یَرۡجِعُ إِلَیۡهِمۡ قَوۡلࣰا وَلَا یَمۡلِكُ لَهُمۡ ضَرࣰّا وَلَا نَفۡعࣰا ﴿٨٩﴾
کیا یہ گمراه لوگ یہ بھی نہیں دیکھتے کہ وه تو ان کی بات کا جواب بھی نہیں دے سکتا اور نہ ان کے کسی برے بھلے کا اختیار رکھتا ہے.(1)
وَلَقَدۡ قَالَ لَهُمۡ هَـٰرُونُ مِن قَبۡلُ یَـٰقَوۡمِ إِنَّمَا فُتِنتُم بِهِۦۖ وَإِنَّ رَبَّكُمُ ٱلرَّحۡمَـٰنُ فَٱتَّبِعُونِی وَأَطِیعُوۤاْ أَمۡرِی ﴿٩٠﴾
اور ہارون (علیہ السلام) نےاس سے پہلے ہی ان سے کہہ دیا تھا اے میری قوم والو! اس بچھڑے سے تو صرف تمہاری آزمائش کی گئی ہے، تمہارا حقیقی پروردگار تو اللہ رحمنٰ ہی ہے، پس تم سب میری تابعداری کرو۔ اور میری بات مانتے چلے جاؤ.(1)
قَالُواْ لَن نَّبۡرَحَ عَلَیۡهِ عَـٰكِفِینَ حَتَّىٰ یَرۡجِعَ إِلَیۡنَا مُوسَىٰ ﴿٩١﴾
انہوں نے جواب دیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کی واپسی تک تو ہم اسی کے مجاور بنے بیٹھے رہیں گے.(1)
قَالَ یَـٰهَـٰرُونُ مَا مَنَعَكَ إِذۡ رَأَیۡتَهُمۡ ضَلُّوۤاْ ﴿٩٢﴾
موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے اے ہارون! انہیں گمراه ہوتا ہوا دیکھتے ہوئے تجھے کس چیز نے روکا تھا.
أَلَّا تَتَّبِعَنِۖ أَفَعَصَیۡتَ أَمۡرِی ﴿٩٣﴾
کہ تو میرے پیچھے نہ آیا۔ کیا تو بھی میرے فرمان کا نافرمان بن بیٹھا.(1)
قَالَ یَبۡنَؤُمَّ لَا تَأۡخُذۡ بِلِحۡیَتِی وَلَا بِرَأۡسِیۤۖ إِنِّی خَشِیتُ أَن تَقُولَ فَرَّقۡتَ بَیۡنَ بَنِیۤ إِسۡرَ ٰۤءِیلَ وَلَمۡ تَرۡقُبۡ قَوۡلِی ﴿٩٤﴾
ہارون (علیہ السلام) نے کہا اے میرے ماں جائے بھائی! میری داڑھی نہ پکڑ اور سر کے بال نہ کھینچ، مجھے تو صرف یہ خیال دامن گیر ہوا کہ کہیں آپ یہ (نہ) فرمائیں(1) کہ تو نے بنی اسرائیل میں تفرقہ ڈال دیا اور میری بات کا انتظار نہ کیا.(2)
قَالَ بَصُرۡتُ بِمَا لَمۡ یَبۡصُرُواْ بِهِۦ فَقَبَضۡتُ قَبۡضَةࣰ مِّنۡ أَثَرِ ٱلرَّسُولِ فَنَبَذۡتُهَا وَكَذَ ٰلِكَ سَوَّلَتۡ لِی نَفۡسِی ﴿٩٦﴾
اس نے جواب دیا کہ مجھے وه چیز دکھائی دی جو انہیں دکھائی نہیں دی، تو میں نے فرستادہٴ الٰہی کے نقش قدم سے ایک مٹھی بھر لی اسے اس میں ڈال دیا(1) اسی طرح میرے دل نے یہ بات میرے لئے بھلی بنا دی.
قَالَ فَٱذۡهَبۡ فَإِنَّ لَكَ فِی ٱلۡحَیَوٰةِ أَن تَقُولَ لَا مِسَاسَۖ وَإِنَّ لَكَ مَوۡعِدࣰا لَّن تُخۡلَفَهُۥۖ وَٱنظُرۡ إِلَىٰۤ إِلَـٰهِكَ ٱلَّذِی ظَلۡتَ عَلَیۡهِ عَاكِفࣰاۖ لَّنُحَرِّقَنَّهُۥ ثُمَّ لَنَنسِفَنَّهُۥ فِی ٱلۡیَمِّ نَسۡفًا ﴿٩٧﴾
کہا اچھا جا دنیا کی زندگی میں تیری سزا یہی ہے کہ تو کہتا رہے کہ مجھے نہ چھونا(1) ، اور ایک اور بھی وعده تیرے ساتھ ہے جو تجھ سے ہر گز نہ ٹلے گا(2)، اور اب تو اپنے اس معبود کو بھی دیکھ لینا جس کا اعتکاف کیے ہوئے تھا کہ ہم اسے جلا کر دریا میں ریزه ریزه اڑا دیں گے.(3)
إِنَّمَاۤ إِلَـٰهُكُمُ ٱللَّهُ ٱلَّذِی لَاۤ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَۚ وَسِعَ كُلَّ شَیۡءٍ عِلۡمࣰا ﴿٩٨﴾
اصل بات یہی ہے کہ تم سب کا معبود برحق صرف اللہ ہی ہے اس کے سوا کوئی پرستش کے قابل نہیں۔ اس کا علم تمام چیزوں پر حاوی ہے.
كَذَ ٰلِكَ نَقُصُّ عَلَیۡكَ مِنۡ أَنۢبَاۤءِ مَا قَدۡ سَبَقَۚ وَقَدۡ ءَاتَیۡنَـٰكَ مِن لَّدُنَّا ذِكۡرࣰا ﴿٩٩﴾
اسی طرح ہم تیرے(1) سامنے پہلے کی گزری ہوئی وارداتیں بیان فرما رہے ہیں اور یقیناً ہم تجھے اپنے پاس سے نصیحت عطا فرما چکے ہیں.(2)
مَّنۡ أَعۡرَضَ عَنۡهُ فَإِنَّهُۥ یَحۡمِلُ یَوۡمَ ٱلۡقِیَـٰمَةِ وِزۡرًا ﴿١٠٠﴾
اس سے جو منھ پھیر لے گا(1) وه یقیناً قیامت کے دن اپنا بھاری بوجھ ﻻدے ہوئے ہوگا.(2)
خَـٰلِدِینَ فِیهِۖ وَسَاۤءَ لَهُمۡ یَوۡمَ ٱلۡقِیَـٰمَةِ حِمۡلࣰا ﴿١٠١﴾
جس میں ہمیشہ ہی رہے گا(1) ، اور ان کے لئے قیامت کے دن (بڑا) برا بوجھ ہے.
یَوۡمَ یُنفَخُ فِی ٱلصُّورِۚ وَنَحۡشُرُ ٱلۡمُجۡرِمِینَ یَوۡمَىِٕذࣲ زُرۡقࣰا ﴿١٠٢﴾
جس دن صور(1) پھونکا جائے گا اور گناه گاروں کو ہم اس دن (دہشت کی وجہ سے) نیلی پیلی آنکھوں کے ساتھ گھیر ﻻئیں گے.
یَتَخَـٰفَتُونَ بَیۡنَهُمۡ إِن لَّبِثۡتُمۡ إِلَّا عَشۡرࣰا ﴿١٠٣﴾
وه آپس میں چپکے چپکے کہہ رہے(1) ہوں گے کہ ہم تو (دنیا میں) صرف دس دن ہی رہے.
نَّحۡنُ أَعۡلَمُ بِمَا یَقُولُونَ إِذۡ یَقُولُ أَمۡثَلُهُمۡ طَرِیقَةً إِن لَّبِثۡتُمۡ إِلَّا یَوۡمࣰا ﴿١٠٤﴾
جوکچھ وه کہہ رہے ہیں اس کی حقیقت سے ہم باخبر ہیں ان میں سب سے زیاده اچھی راه(1) واﻻ کہہ رہا ہو گا کہ تم تو صرف ایک ہی دن رہے.
وَیَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلۡجِبَالِ فَقُلۡ یَنسِفُهَا رَبِّی نَسۡفࣰا ﴿١٠٥﴾
وه آپ سے پہاڑوں کی نسبت سوال کرتے ہیں، تو آپ کہہ دیں کہ انہیں میرا رب ریزه ریزه کر کے اڑا دے گا.
یَوۡمَىِٕذࣲ یَتَّبِعُونَ ٱلدَّاعِیَ لَا عِوَجَ لَهُۥۖ وَخَشَعَتِ ٱلۡأَصۡوَاتُ لِلرَّحۡمَـٰنِ فَلَا تَسۡمَعُ إِلَّا هَمۡسࣰا ﴿١٠٨﴾
جس دن لوگ پکارنے والے کے پیچھے چلیں(1) گے جس میں کوئی کجی نہ ہوگی(2) اور اللہ رحمنٰ کے سامنے تمام آوازیں پست ہو جائیں گی سوائے کھسر پھسر کے تجھے کچھ بھی سنائی نہ دے گا.(3)
یَوۡمَىِٕذࣲ لَّا تَنفَعُ ٱلشَّفَـٰعَةُ إِلَّا مَنۡ أَذِنَ لَهُ ٱلرَّحۡمَـٰنُ وَرَضِیَ لَهُۥ قَوۡلࣰا ﴿١٠٩﴾
اس دن سفارش کچھ کام نہیں آئے گی مگر جسے رحمنٰ حکم دے اور اس کی بات کو پسند فرمائے.(1)
یَعۡلَمُ مَا بَیۡنَ أَیۡدِیهِمۡ وَمَا خَلۡفَهُمۡ وَلَا یُحِیطُونَ بِهِۦ عِلۡمࣰا ﴿١١٠﴾
جو کچھ ان کے آگے پیچھے ہے اسے اللہ ہی جانتا ہے مخلوق کا علم اس پر حاوی نہیں ہو سکتا.(1)
۞ وَعَنَتِ ٱلۡوُجُوهُ لِلۡحَیِّ ٱلۡقَیُّومِۖ وَقَدۡ خَابَ مَنۡ حَمَلَ ظُلۡمࣰا ﴿١١١﴾
تمام چہرے اس زنده اور قائم دائم مدبر، اللہ کے سامنے کمال عاجزی سے جھکے ہوئے ہونگے، یقیناً وه برباد ہوا جس نے ﻇلم ﻻد لیا.(1)
وَمَن یَعۡمَلۡ مِنَ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ وَهُوَ مُؤۡمِنࣱ فَلَا یَخَافُ ظُلۡمࣰا وَلَا هَضۡمࣰا ﴿١١٢﴾
اور جو نیک اعمال کرے اور ایمان واﻻ بھی ہو تو نہ اسے بے انصافی کا کھٹکا ہوگا نہ حق تلفی کا.(1)
وَكَذَ ٰلِكَ أَنزَلۡنَـٰهُ قُرۡءَانًا عَرَبِیࣰّا وَصَرَّفۡنَا فِیهِ مِنَ ٱلۡوَعِیدِ لَعَلَّهُمۡ یَتَّقُونَ أَوۡ یُحۡدِثُ لَهُمۡ ذِكۡرࣰا ﴿١١٣﴾
اسی طرح ہم نے تجھ پر عربی قرآن نازل فرمایا ہے اور طرح طرح سے اس میں ڈر کا بیان سنایا ہے تاکہ لوگ پرہیز گار بن(1) جائیں یا ان کے دل میں سوچ سمجھ تو پیدا کرے.(2)
فَتَعَـٰلَى ٱللَّهُ ٱلۡمَلِكُ ٱلۡحَقُّۗ وَلَا تَعۡجَلۡ بِٱلۡقُرۡءَانِ مِن قَبۡلِ أَن یُقۡضَىٰۤ إِلَیۡكَ وَحۡیُهُۥۖ وَقُل رَّبِّ زِدۡنِی عِلۡمࣰا ﴿١١٤﴾
پس اللہ عالی شان واﻻ سچا اور حقیقی بادشاه(1) ہے۔ تو قرآن پڑھنے میں جلدی نہ کر اس سے پہلے کہ تیری طرف جو وحی کی جاتی ہے وه پوری کی جائے(2)، ہاں یہ دعا کر کہ پروردگار! میرا علم بڑھا.(3)
وَلَقَدۡ عَهِدۡنَاۤ إِلَىٰۤ ءَادَمَ مِن قَبۡلُ فَنَسِیَ وَلَمۡ نَجِدۡ لَهُۥ عَزۡمࣰا ﴿١١٥﴾
ہم نے آدم کو پہلے ہی تاکیدی حکم دیا تھا لیکن وه بھول گیا اور ہم نے اس میں کوئی عزم نہیں پایا.(1)
وَإِذۡ قُلۡنَا لِلۡمَلَـٰۤىِٕكَةِ ٱسۡجُدُواْ لِـَٔادَمَ فَسَجَدُوۤاْ إِلَّاۤ إِبۡلِیسَ أَبَىٰ ﴿١١٦﴾
اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم (علیہ السلام) کو سجده کرو تو ابلیس کے سوا سب نے کیا، اس نے صاف انکار کر دیا.
فَقُلۡنَا یَـٰۤـَٔادَمُ إِنَّ هَـٰذَا عَدُوࣱّ لَّكَ وَلِزَوۡجِكَ فَلَا یُخۡرِجَنَّكُمَا مِنَ ٱلۡجَنَّةِ فَتَشۡقَىٰۤ ﴿١١٧﴾
تو ہم نے کہا اے آدم! یہ تیرا اور تیری بیوی کا دشمن ہے (خیال رکھنا) ایسا نہ ہو کہ وه تم دونوں کو جنت سے نکلوا دے کہ تو مصیبت میں پڑ جائے.(1)
إِنَّ لَكَ أَلَّا تَجُوعَ فِیهَا وَلَا تَعۡرَىٰ ﴿١١٨﴾
یہاں تو تجھے یہ آرام ہے کہ نہ تو بھوکا ہوتا ہے نہ ننگا.
وَأَنَّكَ لَا تَظۡمَؤُاْ فِیهَا وَلَا تَضۡحَىٰ ﴿١١٩﴾
اور نہ تو یہاں پیاسا ہوتا ہے نہ دھوپ سے تکلیف اٹھاتا ہے.
فَوَسۡوَسَ إِلَیۡهِ ٱلشَّیۡطَـٰنُ قَالَ یَـٰۤـَٔادَمُ هَلۡ أَدُلُّكَ عَلَىٰ شَجَرَةِ ٱلۡخُلۡدِ وَمُلۡكࣲ لَّا یَبۡلَىٰ ﴿١٢٠﴾
لیکن شیطان نے اسے وسوسہ ڈاﻻ، کہنے لگا کہ میں تجھے دائمی زندگی کا درخت اور بادشاہت بتلاؤں کہ جو کبھی پرانی نہ ہو.
فَأَكَلَا مِنۡهَا فَبَدَتۡ لَهُمَا سَوۡءَ ٰ تُهُمَا وَطَفِقَا یَخۡصِفَانِ عَلَیۡهِمَا مِن وَرَقِ ٱلۡجَنَّةِۚ وَعَصَىٰۤ ءَادَمُ رَبَّهُۥ فَغَوَىٰ ﴿١٢١﴾
چنانچہ ان دونوں نے اس درخت سے کچھ کھا لیا پس ان کے ستر کھل گئے اور بہشت کے پتے اپنے اوپر ٹانکنے لگے۔ آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب کی نافرمانی کی، پس بہک گیا.(1)
ثُمَّ ٱجۡتَبَـٰهُ رَبُّهُۥ فَتَابَ عَلَیۡهِ وَهَدَىٰ ﴿١٢٢﴾
پھر اس کے رب نے نوازا، اس کی توبہ قبول کی اور اس کی رہنمائی کی.(1)
قَالَ ٱهۡبِطَا مِنۡهَا جَمِیعَۢاۖ بَعۡضُكُمۡ لِبَعۡضٍ عَدُوࣱّۖ فَإِمَّا یَأۡتِیَنَّكُم مِّنِّی هُدࣰى فَمَنِ ٱتَّبَعَ هُدَایَ فَلَا یَضِلُّ وَلَا یَشۡقَىٰ ﴿١٢٣﴾
فرمایا، تم دونوں یہاں سےاتر جاؤ تم آپس میں ایک دوسرے کے دشمن ہو، اب تمہارے پاس کبھی میری طرف سے ہدایت پہنچے تو جو میری ہدایت کی پیروی کرے نہ تو وه بہکے گا نہ تکلیف میں پڑے گا.
وَمَنۡ أَعۡرَضَ عَن ذِكۡرِی فَإِنَّ لَهُۥ مَعِیشَةࣰ ضَنكࣰا وَنَحۡشُرُهُۥ یَوۡمَ ٱلۡقِیَـٰمَةِ أَعۡمَىٰ ﴿١٢٤﴾
اور (ہاں) جو میری یاد سے روگردانی کرے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے گی(1) ، اور ہم اسے بروز قیامت اندھا کر کے اٹھائیں گے.(2)
قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرۡتَنِیۤ أَعۡمَىٰ وَقَدۡ كُنتُ بَصِیرࣰا ﴿١٢٥﴾
وه کہے گا کہ الٰہی! مجھے تو نے اندھا بنا کر کیوں اٹھایا؟ حاﻻنکہ میں تو دیکھتا بھالتا تھا.
قَالَ كَذَ ٰلِكَ أَتَتۡكَ ءَایَـٰتُنَا فَنَسِیتَهَاۖ وَكَذَ ٰلِكَ ٱلۡیَوۡمَ تُنسَىٰ ﴿١٢٦﴾
(جواب ملے گا کہ) اسی طرح ہونا چاہئے تھا تو میری آئی ہوئی آیتوں کو بھول گیا تو آج تو بھی بھلا دیا جاتا ہے.
وَكَذَ ٰلِكَ نَجۡزِی مَنۡ أَسۡرَفَ وَلَمۡ یُؤۡمِنۢ بِـَٔایَـٰتِ رَبِّهِۦۚ وَلَعَذَابُ ٱلۡـَٔاخِرَةِ أَشَدُّ وَأَبۡقَىٰۤ ﴿١٢٧﴾
ہم ایسا ہی بدلہ ہر اس شخص کو دیا کرتے ہیں جو حد سے گزر جائے اور اپنے رب کی آیتوں پر ایمان نہ ﻻئے، اور بیشک آخرت کا عذاب نہایت ہی سخت اور باقی رہنے واﻻ ہے.
أَفَلَمۡ یَهۡدِ لَهُمۡ كَمۡ أَهۡلَكۡنَا قَبۡلَهُم مِّنَ ٱلۡقُرُونِ یَمۡشُونَ فِی مَسَـٰكِنِهِمۡۚ إِنَّ فِی ذَ ٰلِكَ لَـَٔایَـٰتࣲ لِّأُوْلِی ٱلنُّهَىٰ ﴿١٢٨﴾
کیا ان کی رہبری اس بات نے بھی نہیں کی کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سی بستیاں ہلاک کر دی ہیں جن کے رہنے سہنے کی جگہ یہ چل پھر رہے ہیں۔ یقیناً اس میں عقلمندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں.
وَلَوۡلَا كَلِمَةࣱ سَبَقَتۡ مِن رَّبِّكَ لَكَانَ لِزَامࣰا وَأَجَلࣱ مُّسَمࣰّى ﴿١٢٩﴾
اگر تیرے رب کی بات پہلے ہی سے مقرر شده اور وقت معین کرده نہ ہوتا تو اسی وقت عذاب آچمٹتا.(1)
فَٱصۡبِرۡ عَلَىٰ مَا یَقُولُونَ وَسَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّكَ قَبۡلَ طُلُوعِ ٱلشَّمۡسِ وَقَبۡلَ غُرُوبِهَاۖ وَمِنۡ ءَانَاۤىِٕ ٱلَّیۡلِ فَسَبِّحۡ وَأَطۡرَافَ ٱلنَّهَارِ لَعَلَّكَ تَرۡضَىٰ ﴿١٣٠﴾
پس ان کی باتوں پر صبر کر اور اپنے پروردگار کی تسبیح اور تعریف بیان کرتا ره، سورج نکلنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے، رات کے مختلف وقتوں میں بھی اور دن کے حصوں میں بھی تسبیح کرتا ره(1) ، بہت ممکن ہے کہ تو راضی ہو جائے.(2)
وَلَا تَمُدَّنَّ عَیۡنَیۡكَ إِلَىٰ مَا مَتَّعۡنَا بِهِۦۤ أَزۡوَ ٰجࣰا مِّنۡهُمۡ زَهۡرَةَ ٱلۡحَیَوٰةِ ٱلدُّنۡیَا لِنَفۡتِنَهُمۡ فِیهِۚ وَرِزۡقُ رَبِّكَ خَیۡرࣱ وَأَبۡقَىٰ ﴿١٣١﴾
اور اپنی نگاہیں ہرگز ان چیزوں کی طرف نہ دوڑانا جو ہم نے ان میں سے مختلف لوگوں کو آرائش دنیا کی دے رکھی ہیں تاکہ انہیں اس میں آزما لیں(1) تیرے رب کا دیا ہوا ہی (بہت) بہتر اور باقی رہنے واﻻ ہے.(2)
وَأۡمُرۡ أَهۡلَكَ بِٱلصَّلَوٰةِ وَٱصۡطَبِرۡ عَلَیۡهَاۖ لَا نَسۡـَٔلُكَ رِزۡقࣰاۖ نَّحۡنُ نَرۡزُقُكَۗ وَٱلۡعَـٰقِبَةُ لِلتَّقۡوَىٰ ﴿١٣٢﴾
اپنے گھرانے کے لوگوں پرنماز کی تاکید رکھ اور خود بھی اس پر جما ره(1) ، ہم تجھ سے روزی نہیں مانگتے، بلکہ ہم خود تجھے روزی دیتے ہیں، آخر میں بول باﻻ پرہیزگاری ہی کا ہے.
وَقَالُواْ لَوۡلَا یَأۡتِینَا بِـَٔایَةࣲ مِّن رَّبِّهِۦۤۚ أَوَلَمۡ تَأۡتِهِم بَیِّنَةُ مَا فِی ٱلصُّحُفِ ٱلۡأُولَىٰ ﴿١٣٣﴾
انہوں نے کہا کہ یہ نبی ہمارے پاس اپنے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں ﻻیا(1) ؟ کیا ان کے پاس اگلی کتابوں کی واضح دلیل نہیں پہنچی؟(2)
وَلَوۡ أَنَّاۤ أَهۡلَكۡنَـٰهُم بِعَذَابࣲ مِّن قَبۡلِهِۦ لَقَالُواْ رَبَّنَا لَوۡلَاۤ أَرۡسَلۡتَ إِلَیۡنَا رَسُولࣰا فَنَتَّبِعَ ءَایَـٰتِكَ مِن قَبۡلِ أَن نَّذِلَّ وَنَخۡزَىٰ ﴿١٣٤﴾
اور اگر ہم اس سے(1) پہلے ہی انہیں عذاب سے ہلاک کر دیتے تو یقیناً یہ کہہ اٹھتے کہ اے ہمارے پروردگار تو نے ہمارے پاس اپنا رسول کیوں نہ بھیجا؟ کہ ہم تیری آیتوں کی تابعداری کرتے اس سے پہلے کہ ہم ذلیل ورسوا ہوتے.
قُلۡ كُلࣱّ مُّتَرَبِّصࣱ فَتَرَبَّصُواْۖ فَسَتَعۡلَمُونَ مَنۡ أَصۡحَـٰبُ ٱلصِّرَ ٰطِ ٱلسَّوِیِّ وَمَنِ ٱهۡتَدَىٰ ﴿١٣٥﴾
کہہ دیجئے! ہر ایک انجام کا منتظر(1) ہے پس تم بھی انتظار میں رہو۔ عنقريب قطعاً جان لو گے کہ راه راست والے کون ہیں اور کون راه یافتہ ہیں.(2)