لَعَلَّكَ بَـٰخِعࣱ نَّفۡسَكَ أَلَّا یَكُونُواْ مُؤۡمِنِینَ ﴿٣﴾
ان کے ایمان نہ ﻻنے پر شاید آپ تو اپنی جان کھودیں گے.(1)
إِن نَّشَأۡ نُنَزِّلۡ عَلَیۡهِم مِّنَ ٱلسَّمَاۤءِ ءَایَةࣰ فَظَلَّتۡ أَعۡنَـٰقُهُمۡ لَهَا خَـٰضِعِینَ ﴿٤﴾
اگر ہم چاہتے تو ان پر آسمان سے کوئی ایسی نشانی اتارتے کہ جس کے سامنے ان کی گردنیں خم ہو جاتیں.(1)
وَمَا یَأۡتِیهِم مِّن ذِكۡرࣲ مِّنَ ٱلرَّحۡمَـٰنِ مُحۡدَثٍ إِلَّا كَانُواْ عَنۡهُ مُعۡرِضِینَ ﴿٥﴾
اور ان کے پاس رحمٰن کی طرف سے جو بھی نئی نصیحت آئی یہ اس سے روگردانی کرنے والے بن گئے.
فَقَدۡ كَذَّبُواْ فَسَیَأۡتِیهِمۡ أَنۢبَـٰۤؤُاْ مَا كَانُواْ بِهِۦ یَسۡتَهۡزِءُونَ ﴿٦﴾
ان لوگوں نے جھٹلایا ہے اب ان کے پاس جلدی سے اس کی خبریں آجائیں گی جس کے ساتھ وه مسخرا پن کر رہے ہیں.(1)
أَوَلَمۡ یَرَوۡاْ إِلَى ٱلۡأَرۡضِ كَمۡ أَنۢبَتۡنَا فِیهَا مِن كُلِّ زَوۡجࣲ كَرِیمٍ ﴿٧﴾
کیا انہوں نے زمین پر نظریں نہیں ڈالیں؟ کہ ہم نے اس میں ہر طرح کے نفیس جوڑے کس قدر اگائے ہیں؟(1)
إِنَّ فِی ذَ ٰلِكَ لَـَٔایَةࣰۖ وَمَا كَانَ أَكۡثَرُهُم مُّؤۡمِنِینَ ﴿٨﴾
بے شک اس میں یقیناً نشانی ہے(1) اور ان میں کے اکثر لوگ مومن نہیں ہیں.(1)
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلۡعَزِیزُ ٱلرَّحِیمُ ﴿٩﴾
اور تیرا رب یقیناً وہی غالب اور مہربان ہے.(1)
وَإِذۡ نَادَىٰ رَبُّكَ مُوسَىٰۤ أَنِ ٱئۡتِ ٱلۡقَوۡمَ ٱلظَّـٰلِمِینَ ﴿١٠﴾
اور جب آپ کے رب نے موسیٰ (علیہ السلام) کو آواز دی کہ تو ﻇالم قوم کے پاس جا.(1)
قَالَ رَبِّ إِنِّیۤ أَخَافُ أَن یُكَذِّبُونِ ﴿١٢﴾
موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا میرے پروردگار! مجھے تو خوف ہے کہ کہیں وه مجھے جھٹلا (نہ) دیں.
وَیَضِیقُ صَدۡرِی وَلَا یَنطَلِقُ لِسَانِی فَأَرۡسِلۡ إِلَىٰ هَـٰرُونَ ﴿١٣﴾
اور میرا سینہ تنگ ہو رہا ہے(1) میری زبان چل نہیں رہی(2) پس تو ہارون کی طرف بھی وحی بھیج.(3)
وَلَهُمۡ عَلَیَّ ذَنۢبࣱ فَأَخَافُ أَن یَقۡتُلُونِ ﴿١٤﴾
اور ان کا مجھ پر میرے ایک قصور کا (دعویٰ) بھی ہے مجھے ڈر ہے کہ کہیں وه مجھے مار نہ ڈالیں.(1)
قَالَ كَلَّاۖ فَٱذۡهَبَا بِـَٔایَـٰتِنَاۤۖ إِنَّا مَعَكُم مُّسۡتَمِعُونَ ﴿١٥﴾
جناب باری نے فرمایا! ہرگز ایسا نہ ہوگا، تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ(1) ہم خود سننے والے تمہارے ساتھ ہیں.(1)
فَأۡتِیَا فِرۡعَوۡنَ فَقُولَاۤ إِنَّا رَسُولُ رَبِّ ٱلۡعَـٰلَمِینَ ﴿١٦﴾
تم دونوں فرعون کے پاس جاکر کہو کہ بلاشبہ ہم رب العالمین کے بھیجے ہوئے ہیں.
أَنۡ أَرۡسِلۡ مَعَنَا بَنِیۤ إِسۡرَ ٰۤءِیلَ ﴿١٧﴾
کہ تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو روانہ کردے.
قَالَ أَلَمۡ نُرَبِّكَ فِینَا وَلِیدࣰا وَلَبِثۡتَ فِینَا مِنۡ عُمُرِكَ سِنِینَ ﴿١٨﴾
فرعون نے کہا کہ کیا ہم نے تجھے تیرے بچپن کے زمانہ میں اپنے ہاں نہیں پاﻻ تھا؟(1) اور تو نے اپنی عمر کے بہت سے سال ہم میں نہیں گزارے؟(2)
وَفَعَلۡتَ فَعۡلَتَكَ ٱلَّتِی فَعَلۡتَ وَأَنتَ مِنَ ٱلۡكَـٰفِرِینَ ﴿١٩﴾
پھر تو اپنا وه کام کر گیا جو کر گیا اور تو ناشکروں میں ہے.(1)
قَالَ فَعَلۡتُهَاۤ إِذࣰا وَأَنَا۠ مِنَ ٱلضَّاۤلِّینَ ﴿٢٠﴾
(حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ میں نے اس کام کو اس وقت کیا تھا جبکہ میں راه بھولے ہوئے لوگوں میں سے تھا.(1)
فَفَرَرۡتُ مِنكُمۡ لَمَّا خِفۡتُكُمۡ فَوَهَبَ لِی رَبِّی حُكۡمࣰا وَجَعَلَنِی مِنَ ٱلۡمُرۡسَلِینَ ﴿٢١﴾
پھر تم سے خوف کھا کر میں تم میں سے بھاگ گیا، پھر مجھے میرے رب نے حکم و علم عطا فرمایا اور مجھے اپنے پیغمبروں میں سے کر دیا.(1)
وَتِلۡكَ نِعۡمَةࣱ تَمُنُّهَا عَلَیَّ أَنۡ عَبَّدتَّ بَنِیۤ إِسۡرَ ٰۤءِیلَ ﴿٢٢﴾
مجھ پر تیرا کیا یہی وه احسان ہے؟ جسے تو جتا رہا ہے جبکہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے.(1)
قَالَ فِرۡعَوۡنُ وَمَا رَبُّ ٱلۡعَـٰلَمِینَ ﴿٢٣﴾
فرعون نے کہا رب العالمین کیا (چیز) ہے؟(1)
قَالَ رَبُّ ٱلسَّمَـٰوَ ٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَمَا بَیۡنَهُمَاۤۖ إِن كُنتُم مُّوقِنِینَ ﴿٢٤﴾
(حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا وه آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب ہے، اگر تم یقین رکھنے والے ہو.
قَالَ لِمَنۡ حَوۡلَهُۥۤ أَلَا تَسۡتَمِعُونَ ﴿٢٥﴾
فرعون نے اپنے اردگرد والوں سے کہا کہ کیا تم سن نہیں رہے؟(1)
قَالَ رَبُّكُمۡ وَرَبُّ ءَابَاۤىِٕكُمُ ٱلۡأَوَّلِینَ ﴿٢٦﴾
(حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا وه تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا پروردگار ہے.
قَالَ إِنَّ رَسُولَكُمُ ٱلَّذِیۤ أُرۡسِلَ إِلَیۡكُمۡ لَمَجۡنُونࣱ ﴿٢٧﴾
فرعون نے کہا (لوگو!) تمہارا یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے یہ تو یقیناً دیوانہ ہے.
قَالَ رَبُّ ٱلۡمَشۡرِقِ وَٱلۡمَغۡرِبِ وَمَا بَیۡنَهُمَاۤۖ إِن كُنتُمۡ تَعۡقِلُونَ ﴿٢٨﴾
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا! وہی مشرق ومغرب کا اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب(1) ہے، اگر تم عقل رکھتے ہو.
قَالَ لَىِٕنِ ٱتَّخَذۡتَ إِلَـٰهًا غَیۡرِی لَأَجۡعَلَنَّكَ مِنَ ٱلۡمَسۡجُونِینَ ﴿٢٩﴾
فرعون کہنے لگا سن لے! اگر تو نے میرے سوا کسی اور کو معبود بنایا تو میں تجھے قیدیوں میں ڈال دوں گا.(1)
قَالَ أَوَلَوۡ جِئۡتُكَ بِشَیۡءࣲ مُّبِینࣲ ﴿٣٠﴾
موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اگرچہ میں تیرے پاس کوئی کھلی چیز لے آؤں؟(1)
قَالَ فَأۡتِ بِهِۦۤ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّـٰدِقِینَ ﴿٣١﴾
فرعون نے کہا اگر تو سچوں میں سے ہے تو اسے پیش کر.
فَأَلۡقَىٰ عَصَاهُ فَإِذَا هِیَ ثُعۡبَانࣱ مُّبِینࣱ ﴿٣٢﴾
آپ نے (اسی وقت) اپنی ﻻٹھی ڈال دی جو اچانک کھلم کھلا (زبردست) اﮊدہا بن گئی.(1)
وَنَزَعَ یَدَهُۥ فَإِذَا هِیَ بَیۡضَاۤءُ لِلنَّـٰظِرِینَ ﴿٣٣﴾
اور اپنا ہاتھ کھینچ نکالا تو وه بھی اسی وقت ہر دیکھنے والے کو سفید چمکیلا نظر آنے لگا.(1)
قَالَ لِلۡمَلَإِ حَوۡلَهُۥۤ إِنَّ هَـٰذَا لَسَـٰحِرٌ عَلِیمࣱ ﴿٣٤﴾
فرعون اپنے آس پاس کے سرداروں سے کہنے لگا بھئی یہ تو کوئی بڑا دانا جادوگر ہے.(1)
یُرِیدُ أَن یُخۡرِجَكُم مِّنۡ أَرۡضِكُم بِسِحۡرِهِۦ فَمَاذَا تَأۡمُرُونَ ﴿٣٥﴾
یہ تو چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہاری سر زمین سے ہی نکال دے، بتاؤ اب تم کیا حکم دیتے ہو.(1)
قَالُوۤاْ أَرۡجِهۡ وَأَخَاهُ وَٱبۡعَثۡ فِی ٱلۡمَدَاۤىِٕنِ حَـٰشِرِینَ ﴿٣٦﴾
ان سب نے کہا آپ اسے اور اس کے بھائی کو مہلت دیجئے اور تمام شہروں میں ہرکارے بھیج دیجئے.
یَأۡتُوكَ بِكُلِّ سَحَّارٍ عَلِیمࣲ ﴿٣٧﴾
جو آپ کے پاس ذی علم جادو گروں کو لے آئیں.(1)
فَجُمِعَ ٱلسَّحَرَةُ لِمِیقَـٰتِ یَوۡمࣲ مَّعۡلُومࣲ ﴿٣٨﴾
پھر ایک مقرر دن کے وعدے پر تمام جادوگر جمع کیے گئے.(1)
وَقِیلَ لِلنَّاسِ هَلۡ أَنتُم مُّجۡتَمِعُونَ ﴿٣٩﴾
اور عام لوگوں سے بھی کہہ دیا گیا کہ تم بھی مجمع میں حاضر ہوجاؤ گے؟(1)
لَعَلَّنَا نَتَّبِعُ ٱلسَّحَرَةَ إِن كَانُواْ هُمُ ٱلۡغَـٰلِبِینَ ﴿٤٠﴾
تاکہ اگر جادوگر غالب آجائیں تو ہم ان ہی کی پیروی کریں.
فَلَمَّا جَاۤءَ ٱلسَّحَرَةُ قَالُواْ لِفِرۡعَوۡنَ أَىِٕنَّ لَنَا لَأَجۡرًا إِن كُنَّا نَحۡنُ ٱلۡغَـٰلِبِینَ ﴿٤١﴾
جادوگر آکر فرعون سے کہنے لگے کہ اگر ہم جیت گئے تو ہمیں کچھ انعام بھی ملے گا؟
قَالَ نَعَمۡ وَإِنَّكُمۡ إِذࣰا لَّمِنَ ٱلۡمُقَرَّبِینَ ﴿٤٢﴾
فرعون نے کہا ہاں! (بڑی خوشی سے) بلکہ ایسی صورت میں تم میرے خاص درباری بن جاؤ گے.
قَالَ لَهُم مُّوسَىٰۤ أَلۡقُواْ مَاۤ أَنتُم مُّلۡقُونَ ﴿٤٣﴾
(حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے جادوگروں سے فرمایا جو کچھ تمہیں ڈالنا ہے ڈال دو.(1)
فَأَلۡقَوۡاْ حِبَالَهُمۡ وَعِصِیَّهُمۡ وَقَالُواْ بِعِزَّةِ فِرۡعَوۡنَ إِنَّا لَنَحۡنُ ٱلۡغَـٰلِبُونَ ﴿٤٤﴾
انہوں نے اپنی رسیاں اور ﻻٹھیاں ڈال دیں اور کہنے لگے عزت فرعون کی قسم! ہم یقیناً غالب ہی رہیں گے.(1)
فَأَلۡقَىٰ مُوسَىٰ عَصَاهُ فَإِذَا هِیَ تَلۡقَفُ مَا یَأۡفِكُونَ ﴿٤٥﴾
اب (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے بھی اپنی ﻻٹھی میدان میں ڈال دی جس نے اسی وقت ان کے جھوٹ موٹ کے کرتب کو نگلنا شروع کردیا.
قَالُوۤاْ ءَامَنَّا بِرَبِّ ٱلۡعَـٰلَمِینَ ﴿٤٧﴾
اورانہوں نے صاف کہہ دیا کہ ہم تو اللہ رب العالمین پر ایمان ﻻئے.
قَالَ ءَامَنتُمۡ لَهُۥ قَبۡلَ أَنۡ ءَاذَنَ لَكُمۡۖ إِنَّهُۥ لَكَبِیرُكُمُ ٱلَّذِی عَلَّمَكُمُ ٱلسِّحۡرَ فَلَسَوۡفَ تَعۡلَمُونَۚ لَأُقَطِّعَنَّ أَیۡدِیَكُمۡ وَأَرۡجُلَكُم مِّنۡ خِلَـٰفࣲ وَلَأُصَلِّبَنَّكُمۡ أَجۡمَعِینَ ﴿٤٩﴾
فرعون نے کہا کہ میری اجازت سے پہلے تم اس پر ایمان لے آئے؟ یقیناً یہی تمہارا وه بڑا (سردار) ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا ہے(1) ، سو تمہیں ابھی ابھی معلوم ہوجائے گا، قسم ہے میں ابھی تمہارے ہاتھ پاؤں الٹے طور پر کاٹ دوں گا اور تم سب کو سولی پر لٹکا دوں گا.(2)
قَالُواْ لَا ضَیۡرَۖ إِنَّاۤ إِلَىٰ رَبِّنَا مُنقَلِبُونَ ﴿٥٠﴾
انہوں نے کہا کوئی حرج نہیں(1) ، ہم تو اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں ہی.
إِنَّا نَطۡمَعُ أَن یَغۡفِرَ لَنَا رَبُّنَا خَطَـٰیَـٰنَاۤ أَن كُنَّاۤ أَوَّلَ ٱلۡمُؤۡمِنِینَ ﴿٥١﴾
اس بنا پر کہ ہم سب سے پہلےایمان والے بنے ہیں(1) ہمیں امید پڑتی ہے کہ ہمارا رب ہماری سب خطائیں معاف فرما دے گا.
۞ وَأَوۡحَیۡنَاۤ إِلَىٰ مُوسَىٰۤ أَنۡ أَسۡرِ بِعِبَادِیۤ إِنَّكُم مُّتَّبَعُونَ ﴿٥٢﴾
اور ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ راتوں رات میرے بندوں کو نکال لے چل تم سب پیچھا کیے جاؤ گے.(1)
إِنَّ هَـٰۤؤُلَاۤءِ لَشِرۡذِمَةࣱ قَلِیلُونَ ﴿٥٤﴾
کہ یقیناً یہ گروه بہت ہی کم تعداد میں ہے.(1)
وَإِنَّهُمۡ لَنَا لَغَاۤىِٕظُونَ ﴿٥٥﴾
اور اس پر یہ ہمیں سخت غضب ناک کر رہے ہیں.(1)
وَإِنَّا لَجَمِیعٌ حَـٰذِرُونَ ﴿٥٦﴾
اور یقیناً ہم بڑی جماعت ہیں ان سے چوکنا رہنے والے.(1)
وَكُنُوزࣲ وَمَقَامࣲ كَرِیمࣲ ﴿٥٨﴾
اور خزانوں سے۔ اور اچھے اچھے مقامات سے نکال باہر کیا.(1)
كَذَ ٰلِكَۖ وَأَوۡرَثۡنَـٰهَا بَنِیۤ إِسۡرَ ٰۤءِیلَ ﴿٥٩﴾
اسی طرح ہوا اور ہم نےان (تمام) چیزوں کا وارث بنی اسرائیل کو بنا دیا.(1)
فَأَتۡبَعُوهُم مُّشۡرِقِینَ ﴿٦٠﴾
پس فرعونی سورج نکلتے ہی ان کے تعاقب میں نکلے.(1)
فَلَمَّا تَرَ ٰۤءَا ٱلۡجَمۡعَانِ قَالَ أَصۡحَـٰبُ مُوسَىٰۤ إِنَّا لَمُدۡرَكُونَ ﴿٦١﴾
پس جب دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھ لیا، تو موسیٰ کے ساتھیوں نے کہا، ہم تو یقیناً پکڑ لیے گئے.(1)
قَالَ كَلَّاۤۖ إِنَّ مَعِیَ رَبِّی سَیَهۡدِینِ ﴿٦٢﴾
موسیٰ نے کہا، ہرگز نہیں۔ یقین مانو، میرا رب میرے ساتھ ہے جو ضرور مجھے راه دکھائے گا.(1)
فَأَوۡحَیۡنَاۤ إِلَىٰ مُوسَىٰۤ أَنِ ٱضۡرِب بِّعَصَاكَ ٱلۡبَحۡرَۖ فَٱنفَلَقَ فَكَانَ كُلُّ فِرۡقࣲ كَٱلطَّوۡدِ ٱلۡعَظِیمِ ﴿٦٣﴾
ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ دریا پر اپنی ﻻٹھی مار(1) ، پس اسی وقت دریا پھٹ گیا اور ہر ایک حصہ پانی کا مثل بڑے پہاڑ کے ہوگیا.(2)
وَأَزۡلَفۡنَا ثَمَّ ٱلۡـَٔاخَرِینَ ﴿٦٤﴾
اور ہم نے اسی جگہ دوسروں کو نزدیک ﻻ کھڑا کر دیا.(1)
وَأَنجَیۡنَا مُوسَىٰ وَمَن مَّعَهُۥۤ أَجۡمَعِینَ ﴿٦٥﴾
اور موسیٰ (علیہ السلام) کو اور اس کے تمام ساتھیوں کو نجات دے دی.
ثُمَّ أَغۡرَقۡنَا ٱلۡـَٔاخَرِینَ ﴿٦٦﴾
پھر اور سب دوسروں کو ڈبو دیا.(1)
إِنَّ فِی ذَ ٰلِكَ لَـَٔایَةࣰۖ وَمَا كَانَ أَكۡثَرُهُم مُّؤۡمِنِینَ ﴿٦٧﴾
یقیناً اس میں بڑی عبرت ہے اور ان میں کےاکثر لوگ ایمان والے نہیں.(1)
إِذۡ قَالَ لِأَبِیهِ وَقَوۡمِهِۦ مَا تَعۡبُدُونَ ﴿٧٠﴾
جبکہ انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے فرمایا کہ تم کس کی عبادت کرتے ہو؟
قَالُواْ نَعۡبُدُ أَصۡنَامࣰا فَنَظَلُّ لَهَا عَـٰكِفِینَ ﴿٧١﴾
انہوں نے جواب دیا کہ عبادت کرتے ہیں بتوں کی، ہم تو برابر ان کے مجاور بنے بیٹھے ہیں.(1)
قَالَ هَلۡ یَسۡمَعُونَكُمۡ إِذۡ تَدۡعُونَ ﴿٧٢﴾
آپ نے فرمایا کہ جب تم انہیں پکارتے ہو تو کیا وه سنتے بھی ہیں؟
أَوۡ یَنفَعُونَكُمۡ أَوۡ یَضُرُّونَ ﴿٧٣﴾
یا تمہیں نفع نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں.(1)
قَالُواْ بَلۡ وَجَدۡنَاۤ ءَابَاۤءَنَا كَذَ ٰلِكَ یَفۡعَلُونَ ﴿٧٤﴾
انہوں نے کہا یہ (ہم کچھ نہیں جانتے) ہم تو اپنے باپ دادوں کو اسی طرح کرتے پایا.(1)
قَالَ أَفَرَءَیۡتُم مَّا كُنتُمۡ تَعۡبُدُونَ ﴿٧٥﴾
آپ نے فرمایا کچھ خبر بھی(1) ہے جنہیں تم پوج رہے ہو.
فَإِنَّهُمۡ عَدُوࣱّ لِّیۤ إِلَّا رَبَّ ٱلۡعَـٰلَمِینَ ﴿٧٧﴾
وه سب میرے دشمن ہیں.(1) بجز سچے اللہ تعالیٰ کے جو تمام جہان کا پالنہار ہے.(2)
ٱلَّذِی خَلَقَنِی فَهُوَ یَهۡدِینِ ﴿٧٨﴾
جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور وہی میری رہبری فرماتا ہے.(1)
وَٱلَّذِی هُوَ یُطۡعِمُنِی وَیَسۡقِینِ ﴿٧٩﴾
وہی ہے جو مجھے کھلاتا پلاتا ہے.(1)
وَإِذَا مَرِضۡتُ فَهُوَ یَشۡفِینِ ﴿٨٠﴾
اور جب میں بیمار پڑ جاؤں تو مجھے شفا عطا فرماتا ہے.(1)
وَٱلَّذِی یُمِیتُنِی ثُمَّ یُحۡیِینِ ﴿٨١﴾
اور وہی مجھے مار ڈالے گا پھر زنده کردے گا
وَٱلَّذِیۤ أَطۡمَعُ أَن یَغۡفِرَ لِی خَطِیۤـَٔتِی یَوۡمَ ٱلدِّینِ ﴿٨٢﴾
اور جس سے امید بندھی ہوئی ہے کہ وه روز جزا میں میرے گناہوں کو بخش دے گا.(1)
رَبِّ هَبۡ لِی حُكۡمࣰا وَأَلۡحِقۡنِی بِٱلصَّـٰلِحِینَ ﴿٨٣﴾
اے میرے رب! مجھے قوت فیصلہ(1) عطا فرما اور مجھے نیک لوگوں میں ملا دے.
وَٱجۡعَل لِّی لِسَانَ صِدۡقࣲ فِی ٱلۡـَٔاخِرِینَ ﴿٨٤﴾
اور میرا ذکر خیر پچھلے لوگوں میں بھی باقی رکھ.(1)
وَٱغۡفِرۡ لِأَبِیۤ إِنَّهُۥ كَانَ مِنَ ٱلضَّاۤلِّینَ ﴿٨٦﴾
اور میرے باپ کو بخش دے یقیناً وه گمراہوں میں سے تھا.(1)
وَلَا تُخۡزِنِی یَوۡمَ یُبۡعَثُونَ ﴿٨٧﴾
اور جس دن کے لوگ دوباره جلائے جائیں مجھے رسوا نہ کر.(1)
إِلَّا مَنۡ أَتَى ٱللَّهَ بِقَلۡبࣲ سَلِیمࣲ ﴿٨٩﴾
لیکن فائده واﻻ وہی ہوگا جو اللہ تعالیٰ کے سامنے بے عیب دل لے کر جائے.(1)
وَبُرِّزَتِ ٱلۡجَحِیمُ لِلۡغَاوِینَ ﴿٩١﴾
اور گمراه لوگوں کے لیے جہنم ﻇاہر کردی جائے گی.(1)
وَقِیلَ لَهُمۡ أَیۡنَ مَا كُنتُمۡ تَعۡبُدُونَ ﴿٩٢﴾
اور ان سے پوچھا جائے گا کہ جن کی تم پوجا کرتے رہے وه کہاں ہیں؟
مِن دُونِ ٱللَّهِ هَلۡ یَنصُرُونَكُمۡ أَوۡ یَنتَصِرُونَ ﴿٩٣﴾
جو اللہ تعالیٰ کے سوا تھے(1) ، کیاوه تمہاری مدد کرتے ہیں؟ یا کوئی بدلہ لے سکتے ہیں.(2)
فَكُبۡكِبُواْ فِیهَا هُمۡ وَٱلۡغَاوُۥنَ ﴿٩٤﴾
پس وه سب اور کل گمراه لوگ جہنم میں اوندھے منھ ڈال دیے جائیں گے.(1)
وَجُنُودُ إِبۡلِیسَ أَجۡمَعُونَ ﴿٩٥﴾
اور ابلیس کے تمام کے تمام لشکر(1) بھی، وہاں.
إِذۡ نُسَوِّیكُم بِرَبِّ ٱلۡعَـٰلَمِینَ ﴿٩٨﴾
جبکہ تمہیں رب العالمین کے برابر سمجھ بیٹھے تھے.(1)
وَمَاۤ أَضَلَّنَاۤ إِلَّا ٱلۡمُجۡرِمُونَ ﴿٩٩﴾
اور ہمیں تو سوا ان بدکاروں کے کسی اور نے گمراه نہیں کیا تھا.(1)
وَلَا صَدِیقٍ حَمِیمࣲ ﴿١٠١﴾
اور نہ کوئی (سچا) غم خوار دوست.(1)
فَلَوۡ أَنَّ لَنَا كَرَّةࣰ فَنَكُونَ مِنَ ٱلۡمُؤۡمِنِینَ ﴿١٠٢﴾
اگر کاش کہ ہمیں ایک مرتبہ پھر جانا ملتا تو ہم پکے سچے مومن بن جاتے.(1)
إِنَّ فِی ذَ ٰلِكَ لَـَٔایَةࣰۖ وَمَا كَانَ أَكۡثَرُهُم مُّؤۡمِنِینَ ﴿١٠٣﴾
یہ ماجرا یقیناً ایک زبردست نشانی ہے(1) ان میں سے اکثر لوگ ایمان ﻻنے والے نہیں.(2)
كَذَّبَتۡ قَوۡمُ نُوحٍ ٱلۡمُرۡسَلِینَ ﴿١٠٥﴾
قوم نوح نے بھی نبیوں کو جھٹلایا.(1)
إِذۡ قَالَ لَهُمۡ أَخُوهُمۡ نُوحٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٠٦﴾
جبکہ ان کے بھائی(1) نوح (علیہ السلام) نے کہا کہ کیا تمہیں اللہ کا خوف نہیں!
إِنِّی لَكُمۡ رَسُولٌ أَمِینࣱ ﴿١٠٧﴾
سنو! میں تمہاری طرف اللہ کا امانتدار رسول ہوں.(1)
فَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَأَطِیعُونِ ﴿١٠٨﴾
پس تمہیں اللہ سے ڈرنا چاہئے اور میری بات ماننی چاہئے.(1)
وَمَاۤ أَسۡـَٔلُكُمۡ عَلَیۡهِ مِنۡ أَجۡرٍۖ إِنۡ أَجۡرِیَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ ٱلۡعَـٰلَمِینَ ﴿١٠٩﴾
میں تم سے اس پر کوئی اجر نہیں چاہتا، میرا بدلہ تو صرف رب العالمین کے ہاں ہے.(1)
فَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَأَطِیعُونِ ﴿١١٠﴾
پس تم اللہ کا خوف رکھو اور میری فرمانبرداری کرو.(1)
۞ قَالُوۤاْ أَنُؤۡمِنُ لَكَ وَٱتَّبَعَكَ ٱلۡأَرۡذَلُونَ ﴿١١١﴾
قوم نے جواب دیا کہ ہم تجھ پر ایمان ﻻئیں! تیری تابعداری تو رذیل لوگوں نے کی ہے.(1)
قَالَ وَمَا عِلۡمِی بِمَا كَانُواْ یَعۡمَلُونَ ﴿١١٢﴾
آپ نے فرمایا! مجھے کیا خبر کہ وه پہلے کیا کرتے رہے؟(1)
إِنۡ حِسَابُهُمۡ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّیۖ لَوۡ تَشۡعُرُونَ ﴿١١٣﴾
ان کا حساب تو میرے رب کے ذمہ(1) ہے اگر تمہیں شعور ہو تو.
وَمَاۤ أَنَا۠ بِطَارِدِ ٱلۡمُؤۡمِنِینَ ﴿١١٤﴾
میں ایمان والوں کو دھکے دینے واﻻ نہیں.(1)
إِنۡ أَنَا۠ إِلَّا نَذِیرࣱ مُّبِینࣱ ﴿١١٥﴾
میں تو صاف طور پر ڈرا دینے واﻻ ہوں.(1)
قَالُواْ لَىِٕن لَّمۡ تَنتَهِ یَـٰنُوحُ لَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلۡمَرۡجُومِینَ ﴿١١٦﴾
انہوں نے کہاکہ اے نوح! اگر تو باز نہ آیا تو یقیناً تجھے سنگسار کردیا جائے گا.
فَٱفۡتَحۡ بَیۡنِی وَبَیۡنَهُمۡ فَتۡحࣰا وَنَجِّنِی وَمَن مَّعِیَ مِنَ ٱلۡمُؤۡمِنِینَ ﴿١١٨﴾
پس تو مجھ میں اور ان میں کوئی قطعی فیصلہ کردے اور مجھے اور میرے با ایمان ساتھیوں کو نجات دے.
فَأَنجَیۡنَـٰهُ وَمَن مَّعَهُۥ فِی ٱلۡفُلۡكِ ٱلۡمَشۡحُونِ ﴿١١٩﴾
چنانچہ ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو بھری ہوئی کشتی میں (سوار کراکر) نجات دے دی.
ثُمَّ أَغۡرَقۡنَا بَعۡدُ ٱلۡبَاقِینَ ﴿١٢٠﴾
بعد ازاں باقی کے تمام لوگوں کو ہم نے ڈبو دیا.(1)
إِنَّ فِی ذَ ٰلِكَ لَـَٔایَةࣰۖ وَمَا كَانَ أَكۡثَرُهُم مُّؤۡمِنِینَ ﴿١٢١﴾
یقیناً اس میں بہت بڑی عبرت ہے۔ ان میں سے اکثر لوگ ایمان ﻻنے والے تھے بھی نہیں.
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلۡعَزِیزُ ٱلرَّحِیمُ ﴿١٢٢﴾
اور بیشک آپ کا پروردگار البتہ وہی ہے زبردست رحم کرنے واﻻ.
كَذَّبَتۡ عَادٌ ٱلۡمُرۡسَلِینَ ﴿١٢٣﴾
عادیوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا.(1)
إِذۡ قَالَ لَهُمۡ أَخُوهُمۡ هُودٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٢٤﴾
جبکہ ان سے ان کے بھائی ہود(1) نے کہا کہ کیا تم ڈرتے نہیں؟
وَمَاۤ أَسۡـَٔلُكُمۡ عَلَیۡهِ مِنۡ أَجۡرٍۖ إِنۡ أَجۡرِیَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ ٱلۡعَـٰلَمِینَ ﴿١٢٧﴾
میں اس پر تم سے کوئی اجرت طلب نہیں کرتا، میرا ﺛواب تو تمام جہان کے پروردگار کے پاس ہی ہے.
أَتَبۡنُونَ بِكُلِّ رِیعٍ ءَایَةࣰ تَعۡبَثُونَ ﴿١٢٨﴾
کیا تم ایک ایک ٹیلے پر بطور کھیل تماشا یادگار (عمارت) بنا رہے ہو.(1)
وَتَتَّخِذُونَ مَصَانِعَ لَعَلَّكُمۡ تَخۡلُدُونَ ﴿١٢٩﴾
اور بڑی صنعت والے (مضبوط محل تعمیر) کر رہے ہو، گویا کہ تم ہمیشہ یہیں رہو گے.(1)
وَإِذَا بَطَشۡتُم بَطَشۡتُمۡ جَبَّارِینَ ﴿١٣٠﴾
اور جب کسی پر ہاتھ، ڈالتے ہو تو سختی اور ﻇلم سے پکڑتے ہو.(1)
فَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَأَطِیعُونِ ﴿١٣١﴾
اللہ سے ڈرو اور میری پیروی کرو.(1)
وَٱتَّقُواْ ٱلَّذِیۤ أَمَدَّكُم بِمَا تَعۡلَمُونَ ﴿١٣٢﴾
اس سے ڈرو جس نے ان چیزوں سے تمہاری امداد کی جنہیں تم جانتے ہو.
إِنِّیۤ أَخَافُ عَلَیۡكُمۡ عَذَابَ یَوۡمٍ عَظِیمࣲ ﴿١٣٥﴾
مجھے تو تمہاری نسبت بڑے دن کےعذاب کا اندیشہ ہے.(1)
قَالُواْ سَوَاۤءٌ عَلَیۡنَاۤ أَوَعَظۡتَ أَمۡ لَمۡ تَكُن مِّنَ ٱلۡوَ ٰعِظِینَ ﴿١٣٦﴾
انہوں نے کہا کہ آپ وعﻆ کہیں یا وعﻆ کہنے والوں میں نہ ہوں ہم پر یکساں ہے.
إِنۡ هَـٰذَاۤ إِلَّا خُلُقُ ٱلۡأَوَّلِینَ ﴿١٣٧﴾
یہ تو بس پرانے لوگوں کی عادت ہے.(1)
وَمَا نَحۡنُ بِمُعَذَّبِینَ ﴿١٣٨﴾
اور ہم ہرگز عذاب نہیں دیے جائیں گے.(1)
فَكَذَّبُوهُ فَأَهۡلَكۡنَـٰهُمۡۚ إِنَّ فِی ذَ ٰلِكَ لَـَٔایَةࣰۖ وَمَا كَانَ أَكۡثَرُهُم مُّؤۡمِنِینَ ﴿١٣٩﴾
چونکہ عادیوں نے حضرت ہود کو جھٹلایا، اس لیے ہم نے انہیں تباه کردیا(1) یقیناً اس میں نشانی ہے اور ان میں سے اکثر بے ایمان تھے.
كَذَّبَتۡ ثَمُودُ ٱلۡمُرۡسَلِینَ ﴿١٤١﴾
ﺛمودیوں(1) نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا.
إِذۡ قَالَ لَهُمۡ أَخُوهُمۡ صَـٰلِحٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٤٢﴾
ان کے بھائی صالح نے ان سے فرمایا کہ کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتے؟.
وَمَاۤ أَسۡـَٔلُكُمۡ عَلَیۡهِ مِنۡ أَجۡرٍۖ إِنۡ أَجۡرِیَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ ٱلۡعَـٰلَمِینَ ﴿١٤٥﴾
میں اس پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا، میری اجرت تو بس پرودگار عالم پر ہی ہے.
أَتُتۡرَكُونَ فِی مَا هَـٰهُنَاۤ ءَامِنِینَ ﴿١٤٦﴾
کیا ان چیزوں میں جو یہاں ہیں تم امن کے ساتھ چھوڑ دیے جاؤ گے.(1)
وَزُرُوعࣲ وَنَخۡلࣲ طَلۡعُهَا هَضِیمࣱ ﴿١٤٨﴾
اور ان کھیتوں اور ان کھجوروں کے باغوں میں جن کے شگوفے نرم و نازک ہیں.(1)
وَتَنۡحِتُونَ مِنَ ٱلۡجِبَالِ بُیُوتࣰا فَـٰرِهِینَ ﴿١٤٩﴾
اور تم پہاڑوں کو تراش تراش کر پر تکلف مکانات بنا رہے ہو.(1)
وَلَا تُطِیعُوۤاْ أَمۡرَ ٱلۡمُسۡرِفِینَ ﴿١٥١﴾
بے باک حد سے گزر جانے والوں کی(1) اطاعت سے باز آجاؤ.
ٱلَّذِینَ یُفۡسِدُونَ فِی ٱلۡأَرۡضِ وَلَا یُصۡلِحُونَ ﴿١٥٢﴾
جو ملک میں فساد پھیلا رہے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے.
قَالُوۤاْ إِنَّمَاۤ أَنتَ مِنَ ٱلۡمُسَحَّرِینَ ﴿١٥٣﴾
وه بولے کہ بس تو ان میں سے ہے جن پر جادو کردیا گیا ہے.
مَاۤ أَنتَ إِلَّا بَشَرࣱ مِّثۡلُنَا فَأۡتِ بِـَٔایَةٍ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّـٰدِقِینَ ﴿١٥٤﴾
تو تو ہم جیسا ہی انسان ہے۔ اگر تو سچوں سے ہے تو کوئی معجزه لے آ.
قَالَ هَـٰذِهِۦ نَاقَةࣱ لَّهَا شِرۡبࣱ وَلَكُمۡ شِرۡبُ یَوۡمࣲ مَّعۡلُومࣲ ﴿١٥٥﴾
آپ نے فرمایا یہ ہے اونٹنی، پانی پینے کی ایک باری اس کی اور ایک مقرره دن کی باری پانی پینے کی تمہاری.(1)
وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوۤءࣲ فَیَأۡخُذَكُمۡ عَذَابُ یَوۡمٍ عَظِیمࣲ ﴿١٥٦﴾
(خبردار!) اسے برائی سے ہاتھ نہ لگانا ورنہ ایک بڑے بھاری دن کا عذاب تمہاری گرفت کر لے گا.(1)
فَعَقَرُوهَا فَأَصۡبَحُواْ نَـٰدِمِینَ ﴿١٥٧﴾
پھر بھی انہوں نے اس کی کوچیں کاٹ ڈالیں(1)، بس وه پشیمان ہوگئے.(2)
فَأَخَذَهُمُ ٱلۡعَذَابُۚ إِنَّ فِی ذَ ٰلِكَ لَـَٔایَةࣰۖ وَمَا كَانَ أَكۡثَرُهُم مُّؤۡمِنِینَ ﴿١٥٨﴾
اور عذاب نے انہیں آ دبوچا(1) ۔ بیشک اس میں عبرت ہے۔ اور ان میں سے اکثر لوگ مومن نہ تھے.
كَذَّبَتۡ قَوۡمُ لُوطٍ ٱلۡمُرۡسَلِینَ ﴿١٦٠﴾
قوم لوط(1) نے بھی نبیوں کو جھٹلایا.
إِذۡ قَالَ لَهُمۡ أَخُوهُمۡ لُوطٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٦١﴾
ان سے ان کے بھائی لوط (علیہ السلام) نے کہا کیا تم اللہ کا خوف نہیں رکھتے؟
وَمَاۤ أَسۡـَٔلُكُمۡ عَلَیۡهِ مِنۡ أَجۡرٍۖ إِنۡ أَجۡرِیَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ ٱلۡعَـٰلَمِینَ ﴿١٦٤﴾
میں تم سے اس پر کوئی بدلہ نہیں مانگتا میرا اجر تو صرف اللہ تعالیٰ پر ہے جو تمام جہان کا رب ہے.
أَتَأۡتُونَ ٱلذُّكۡرَانَ مِنَ ٱلۡعَـٰلَمِینَ ﴿١٦٥﴾
کیا تم جہان والوں میں سے مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو.
وَتَذَرُونَ مَا خَلَقَ لَكُمۡ رَبُّكُم مِّنۡ أَزۡوَ ٰجِكُمۚ بَلۡ أَنتُمۡ قَوۡمٌ عَادُونَ ﴿١٦٦﴾
اور تمہاری جن عورتوں کو اللہ تعالیٰ نے تمہارا جوڑا بنایا ہے ان کو چھوڑ دیتے ہو(1) ، بلکہ تم ہو ہی حد سے گزر جانے والے.(2)
قَالُواْ لَىِٕن لَّمۡ تَنتَهِ یَـٰلُوطُ لَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلۡمُخۡرَجِینَ ﴿١٦٧﴾
انہوں نے جواب دیاکہ اے لوط! اگر تو باز نہ آیا تو یقیناً نکال دیا جائے گا.(1)
قَالَ إِنِّی لِعَمَلِكُم مِّنَ ٱلۡقَالِینَ ﴿١٦٨﴾
آپ نے فرمایا، میں تمہارے کام سے سخت ناخوش ہوں.
رَبِّ نَجِّنِی وَأَهۡلِی مِمَّا یَعۡمَلُونَ ﴿١٦٩﴾
میرے پروردگار! مجھے اور میرے گھرانے کو اس (وبال) سے بچالے جو یہ کرتے ہیں.
إِلَّا عَجُوزࣰا فِی ٱلۡغَـٰبِرِینَ ﴿١٧١﴾
بجز ایک بڑھیا کے کہ وه پیچھے ره جانے والوں میں ہوگئی.(1)
وَأَمۡطَرۡنَا عَلَیۡهِم مَّطَرࣰاۖ فَسَاۤءَ مَطَرُ ٱلۡمُنذَرِینَ ﴿١٧٣﴾
اور ہم نے ان پر ایک خاص قسم کا مینہ برسایا، پس بہت ہی برا مینہ تھا جو ڈرائے گئے ہوئے لوگوں پر برسا.(1)
إِنَّ فِی ذَ ٰلِكَ لَـَٔایَةࣰۖ وَمَا كَانَ أَكۡثَرُهُم مُّؤۡمِنِینَ ﴿١٧٤﴾
یہ ماجرا بھی سراسر عبرت ہے۔ ان میں سے بھی اکثر مسلمان نہ تھے.
كَذَّبَ أَصۡحَـٰبُ لۡـَٔیۡكَةِ ٱلۡمُرۡسَلِینَ ﴿١٧٦﴾
اَیکہ والوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا
إِذۡ قَالَ لَهُمۡ شُعَیۡبٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٧٧﴾
جبکہ ان سے شعیب (علیہ السلام) نے کہاکہ کیا تمہیں ڈر خوف نہیں؟
وَمَاۤ أَسۡـَٔلُكُمۡ عَلَیۡهِ مِنۡ أَجۡرٍۖ إِنۡ أَجۡرِیَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ ٱلۡعَـٰلَمِینَ ﴿١٨٠﴾
میں اس پر تم سے کوئی اجرت نہیں چاہتا، میرا اجر تمام جہانوں کے پالنے والے کے پاس ہے.
۞ أَوۡفُواْ ٱلۡكَیۡلَ وَلَا تَكُونُواْ مِنَ ٱلۡمُخۡسِرِینَ ﴿١٨١﴾
ناپ پورا بھرا کرو کم دینے والوں میں شمولیت نہ کرو.(1)
وَزِنُواْ بِٱلۡقِسۡطَاسِ ٱلۡمُسۡتَقِیمِ ﴿١٨٢﴾
اور سیدھی صحیح ترازو سے توﻻ کرو.(1)
وَلَا تَبۡخَسُواْ ٱلنَّاسَ أَشۡیَاۤءَهُمۡ وَلَا تَعۡثَوۡاْ فِی ٱلۡأَرۡضِ مُفۡسِدِینَ ﴿١٨٣﴾
لوگوں کو ان کی چیزیں کمی سے نہ دو(1) بے باکی کے ساتھ زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو.(2)
وَٱتَّقُواْ ٱلَّذِی خَلَقَكُمۡ وَٱلۡجِبِلَّةَ ٱلۡأَوَّلِینَ ﴿١٨٤﴾
اس اللہ کا خوف رکھو جس نے خود تمہیں اور اگلی مخلوق کو پیدا کیا ہے.(1)
قَالُوۤاْ إِنَّمَاۤ أَنتَ مِنَ ٱلۡمُسَحَّرِینَ ﴿١٨٥﴾
انہوں نے کہا تو تو ان میں سے ہے جن پر جادو کردیا جاتا ہے.
وَمَاۤ أَنتَ إِلَّا بَشَرࣱ مِّثۡلُنَا وَإِن نَّظُنُّكَ لَمِنَ ٱلۡكَـٰذِبِینَ ﴿١٨٦﴾
اور تو تو ہم ہی جیسا ایک انسان ہے اور ہم تو تجھے جھوٹ بولنے والوں میں سے ہی سمجھتے ہیں.(1)
فَأَسۡقِطۡ عَلَیۡنَا كِسَفࣰا مِّنَ ٱلسَّمَاۤءِ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّـٰدِقِینَ ﴿١٨٧﴾
اگر تو سچے لوگوں میں سے ہے تو ہم پر آسمان کے ٹکڑے گرادے.(1)
قَالَ رَبِّیۤ أَعۡلَمُ بِمَا تَعۡمَلُونَ ﴿١٨٨﴾
کہاکہ میرا رب خوب جاننے واﻻ ہے جو کچھ تم کر رہے ہو.(1)
فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَهُمۡ عَذَابُ یَوۡمِ ٱلظُّلَّةِۚ إِنَّهُۥ كَانَ عَذَابَ یَوۡمٍ عَظِیمٍ ﴿١٨٩﴾
چونکہ انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں سائبان والے دن کے عذاب نے پکڑ لیا(1) ۔ وه بڑے بھاری دن کا عذاب تھا.
إِنَّ فِی ذَ ٰلِكَ لَـَٔایَةࣰۖ وَمَا كَانَ أَكۡثَرُهُم مُّؤۡمِنِینَ ﴿١٩٠﴾
یقیناً اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں کےاکثر مسلمان نہ تھے.
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلۡعَزِیزُ ٱلرَّحِیمُ ﴿١٩١﴾
اور یقیناً تیرا پروردگار البتہ وہی ہے غلبے واﻻ مہربانی واﻻ.
وَإِنَّهُۥ لَتَنزِیلُ رَبِّ ٱلۡعَـٰلَمِینَ ﴿١٩٢﴾
اور بیشک و شبہ یہ (قرآن) رب العالمین کا نازل فرمایا ہوا ہے.
نَزَلَ بِهِ ٱلرُّوحُ ٱلۡأَمِینُ ﴿١٩٣﴾
اسے امانت دار فرشتہ لے کر آیا ہے.(1)
عَلَىٰ قَلۡبِكَ لِتَكُونَ مِنَ ٱلۡمُنذِرِینَ ﴿١٩٤﴾
آپ کے دل پر اترا ہے(1) کہ آپ آگاه کر دینے والوں میں سے ہو جائیں.(2)
وَإِنَّهُۥ لَفِی زُبُرِ ٱلۡأَوَّلِینَ ﴿١٩٦﴾
اگلے نبیوں کی کتابوں میں بھی اس قرآن کا تذکره ہے.(1)
أَوَلَمۡ یَكُن لَّهُمۡ ءَایَةً أَن یَعۡلَمَهُۥ عُلَمَـٰۤؤُاْ بَنِیۤ إِسۡرَ ٰۤءِیلَ ﴿١٩٧﴾
کیا انہیں یہ نشانی کافی نہیں کہ حقانیت قرآن کو تو بنی اسرائیل کے علماء بھی جانتے ہیں.(1)
فَقَرَأَهُۥ عَلَیۡهِم مَّا كَانُواْ بِهِۦ مُؤۡمِنِینَ ﴿١٩٩﴾
پس وه ان کے سامنے اس کی تلاوت کرتا تو یہ اسے باور کرنے والے نہ ہوتے.(1)
كَذَ ٰلِكَ سَلَكۡنَـٰهُ فِی قُلُوبِ ٱلۡمُجۡرِمِینَ ﴿٢٠٠﴾
اسی طرح ہم نے گناہگاروں کے دلوں میں اس انکار کو داخل کر دیا ہے.(1)
لَا یُؤۡمِنُونَ بِهِۦ حَتَّىٰ یَرَوُاْ ٱلۡعَذَابَ ٱلۡأَلِیمَ ﴿٢٠١﴾
وه جب تک دردناک عذابوں کو ملاحظہ نہ کرلیں ایمان نہ ﻻئیں گے.
فَیَأۡتِیَهُم بَغۡتَةࣰ وَهُمۡ لَا یَشۡعُرُونَ ﴿٢٠٢﴾
پس وه عذاب ان کو ناگہاں آجائے گا انہیں اس کا شعور بھی نہ ہو گا.
فَیَقُولُواْ هَلۡ نَحۡنُ مُنظَرُونَ ﴿٢٠٣﴾
اس وقت کہیں گے کہ کیا ہمیں کچھ مہلت دی جائے گی؟(1)
أَفَبِعَذَابِنَا یَسۡتَعۡجِلُونَ ﴿٢٠٤﴾
پس کیا یہ ہمارے عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں؟(1)
أَفَرَءَیۡتَ إِن مَّتَّعۡنَـٰهُمۡ سِنِینَ ﴿٢٠٥﴾
اچھا یہ بھی بتاؤ کہ اگر ہم نے انہیں کئی سال بھی فائده اٹھانے دیا.
مَاۤ أَغۡنَىٰ عَنۡهُم مَّا كَانُواْ یُمَتَّعُونَ ﴿٢٠٧﴾
تو جو کچھ بھی یہ برتتے رہے اس میں سے کچھ بھی فائده نہ پہنچا سکے گا.(1)
وَمَاۤ أَهۡلَكۡنَا مِن قَرۡیَةٍ إِلَّا لَهَا مُنذِرُونَ ﴿٢٠٨﴾
ہم نے کسی بستی کو ہلاک نہیں کیا ہے مگر اسی حال میں کہ اس کے لیے ڈرانے والے تھے.
ذِكۡرَىٰ وَمَا كُنَّا ظَـٰلِمِینَ ﴿٢٠٩﴾
نصیحت کے طور پر اور ہم ﻇلم کرنے والے نہیں ہیں.(1)
إِنَّهُمۡ عَنِ ٱلسَّمۡعِ لَمَعۡزُولُونَ ﴿٢١٢﴾
بلکہ وه تو سننے سے بھی محروم کردیے گئے ہیں.(1)
فَلَا تَدۡعُ مَعَ ٱللَّهِ إِلَـٰهًا ءَاخَرَ فَتَكُونَ مِنَ ٱلۡمُعَذَّبِینَ ﴿٢١٣﴾
پس تو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہ پکار کہ تو بھی سزا پانے والوں میں سے ہوجائے.
وَأَنذِرۡ عَشِیرَتَكَ ٱلۡأَقۡرَبِینَ ﴿٢١٤﴾
اپنے قریبی رشتہ والوں کو ڈرا دے.(1)
وَٱخۡفِضۡ جَنَاحَكَ لِمَنِ ٱتَّبَعَكَ مِنَ ٱلۡمُؤۡمِنِینَ ﴿٢١٥﴾
اس کے ساتھ فروتنی سے پیش آ، جو بھی ایمان ﻻنے واﻻ ہو کر تیری تابعداری کرے.
فَإِنۡ عَصَوۡكَ فَقُلۡ إِنِّی بَرِیۤءࣱ مِّمَّا تَعۡمَلُونَ ﴿٢١٦﴾
اگر یہ لوگ تیری نافرمانی کریں تو تو اعلان کردے کہ میں ان کاموں سے بیزار ہوں جو تم کر رہے ہو.
وَتَقَلُّبَكَ فِی ٱلسَّـٰجِدِینَ ﴿٢١٩﴾
اور سجده کرنے والوں کے درمیان تیرا گھومنا پھرنا بھی.(1)
هَلۡ أُنَبِّئُكُمۡ عَلَىٰ مَن تَنَزَّلُ ٱلشَّیَـٰطِینُ ﴿٢٢١﴾
کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیطان کس پر اترتے ہیں.
تَنَزَّلُ عَلَىٰ كُلِّ أَفَّاكٍ أَثِیمࣲ ﴿٢٢٢﴾
وه ہر ایک جھوٹے گنہگار پر اترتے ہیں.(1)
یُلۡقُونَ ٱلسَّمۡعَ وَأَكۡثَرُهُمۡ كَـٰذِبُونَ ﴿٢٢٣﴾
(اچٹتی) ہوئی سنی سنائی پہنچا دیتے ہیں اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہیں.(1)
أَلَمۡ تَرَ أَنَّهُمۡ فِی كُلِّ وَادࣲ یَهِیمُونَ ﴿٢٢٥﴾
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ شاعر ایک ایک بیابان میں سر ٹکراتے پھرتے ہیں.
وَأَنَّهُمۡ یَقُولُونَ مَا لَا یَفۡعَلُونَ ﴿٢٢٦﴾
اور وه کہتے ہیں جو کرتے نہیں.(1)
إِلَّا ٱلَّذِینَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ وَذَكَرُواْ ٱللَّهَ كَثِیرࣰا وَٱنتَصَرُواْ مِنۢ بَعۡدِ مَا ظُلِمُواْۗ وَسَیَعۡلَمُ ٱلَّذِینَ ظَلَمُوۤاْ أَیَّ مُنقَلَبࣲ یَنقَلِبُونَ ﴿٢٢٧﴾
سوائے ان کے جو ایمان ﻻئے(1) اور نیک عمل کیے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا اور اپنی مظلومی کے بعد انتقام لیا(2)، جنہوں نے ﻇلم کیا ہے وه بھی عنقریب جان لیں گے کہ کس کروٹ الٹتے ہیں.(3)