قَدۡ سَمِعَ ٱللَّهُ قَوۡلَ ٱلَّتِی تُجَـٰدِلُكَ فِی زَوۡجِهَا وَتَشۡتَكِیۤ إِلَى ٱللَّهِ وَٱللَّهُ یَسۡمَعُ تَحَاوُرَكُمَاۤۚ إِنَّ ٱللَّهَ سَمِیعُۢ بَصِیرٌ ﴿١﴾
یقیناً اللہ تعالیٰ نے اس عورت کی بات سنی جو تجھ سے اپنے شوہر کے بارے میں تکرار کر رہی تھی اور اللہ کے آگے شکایت کر رہی تھی، اللہ تعالیٰ تم دونوں کے سوال وجواب سن رہا تھا(1) ، بیشک اللہ تعالیٰ سننے دیکھنے واﻻ ہے.
ٱلَّذِینَ یُظَـٰهِرُونَ مِنكُم مِّن نِّسَاۤىِٕهِم مَّا هُنَّ أُمَّهَـٰتِهِمۡۖ إِنۡ أُمَّهَـٰتُهُمۡ إِلَّا ٱلَّـٰۤـِٔی وَلَدۡنَهُمۡۚ وَإِنَّهُمۡ لَیَقُولُونَ مُنكَرࣰا مِّنَ ٱلۡقَوۡلِ وَزُورࣰاۚ وَإِنَّ ٱللَّهَ لَعَفُوٌّ غَفُورࣱ ﴿٢﴾
تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ﻇہار کرتے ہیں (یعنی انہیں ماں کہہ بیٹھتے ہیں) وه دراصل ان کی مائیں نہیں بن جاتیں، ان کی مائیں تو وہی ہیں جن کے بطن سے وه پیدا ہوئے(1) ، یقیناً یہ لوگ ایک نامعقول اور جھوٹی بات کہتے ہیں۔ بیشک اللہ تعالیٰ معاف کرنے واﻻ اور بخشنے واﻻ ہے.(2)
وَٱلَّذِینَ یُظَـٰهِرُونَ مِن نِّسَاۤىِٕهِمۡ ثُمَّ یَعُودُونَ لِمَا قَالُواْ فَتَحۡرِیرُ رَقَبَةࣲ مِّن قَبۡلِ أَن یَتَمَاۤسَّاۚ ذَ ٰلِكُمۡ تُوعَظُونَ بِهِۦۚ وَٱللَّهُ بِمَا تَعۡمَلُونَ خَبِیرࣱ ﴿٣﴾
جو لوگ اپنی بیویوں سے ﻇہار کریں پھر اپنی کہی ہوئی بات سے رجوع کرلیں(1) تو ان کے ذمہ آپس میں ایک دوسرے کو ہاتھ لگانے سے پہلے(2) ایک غلام آزاد کرنا ہے، اس کے ذریعہ تم نصیحت کیے جاتے ہو۔ اور اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے.
فَمَن لَّمۡ یَجِدۡ فَصِیَامُ شَهۡرَیۡنِ مُتَتَابِعَیۡنِ مِن قَبۡلِ أَن یَتَمَاۤسَّاۖ فَمَن لَّمۡ یَسۡتَطِعۡ فَإِطۡعَامُ سِتِّینَ مِسۡكِینࣰاۚ ذَ ٰلِكَ لِتُؤۡمِنُواْ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦۚ وَتِلۡكَ حُدُودُ ٱللَّهِۗ وَلِلۡكَـٰفِرِینَ عَذَابٌ أَلِیمٌ ﴿٤﴾
ہاں جو شخص نہ پائے اس کے ذمہ دو مہینوں کے لگاتار روزے ہیں اس سے پہلے کہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں اور جس شخص کو یہ طاقت بھی نہ ہو اس پر ساٹھ مسکینوں کا کھانا کھلانا ہے۔ یہ اس لیے کہ تم اللہ کی اور اس کے رسول کی حکم برداری کرو، یہ اللہ تعالیٰ کی مقرر کرده حدیں ہیں اور کفار ہی کے لیے درد ناک عذاب ہے.
إِنَّ ٱلَّذِینَ یُحَاۤدُّونَ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ كُبِتُواْ كَمَا كُبِتَ ٱلَّذِینَ مِن قَبۡلِهِمۡۚ وَقَدۡ أَنزَلۡنَاۤ ءَایَـٰتِۭ بَیِّنَـٰتࣲۚ وَلِلۡكَـٰفِرِینَ عَذَابࣱ مُّهِینࣱ ﴿٥﴾
بیشک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وه ذلیل کیے جائیں(1) گے جیسے ان سے پہلے کے لوگ ذلیل کیے گئے تھے(2)، اور بیشک ہم واضح آیتیں اتار چکے ہیں اور کافروں کے لیے تو ذلت واﻻ عذاب ہے.
یَوۡمَ یَبۡعَثُهُمُ ٱللَّهُ جَمِیعࣰا فَیُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوۤاْۚ أَحۡصَىٰهُ ٱللَّهُ وَنَسُوهُۚ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَیۡءࣲ شَهِیدٌ ﴿٦﴾
جس دن اللہ تعالیٰ ان سب کو اٹھائے گا پھر انہیں ان کے کیے ہوئے عمل سے آگاه کرے گا، جسے اللہ نے شمار رکھا ہے اور جسے یہ بھول گئے تھے(1) ، اور اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے.(2)
أَلَمۡ تَرَ أَنَّ ٱللَّهَ یَعۡلَمُ مَا فِی ٱلسَّمَـٰوَ ٰتِ وَمَا فِی ٱلۡأَرۡضِۖ مَا یَكُونُ مِن نَّجۡوَىٰ ثَلَـٰثَةٍ إِلَّا هُوَ رَابِعُهُمۡ وَلَا خَمۡسَةٍ إِلَّا هُوَ سَادِسُهُمۡ وَلَاۤ أَدۡنَىٰ مِن ذَ ٰلِكَ وَلَاۤ أَكۡثَرَ إِلَّا هُوَ مَعَهُمۡ أَیۡنَ مَا كَانُواْۖ ثُمَّ یُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُواْ یَوۡمَ ٱلۡقِیَـٰمَةِۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِكُلِّ شَیۡءٍ عَلِیمٌ ﴿٧﴾
کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ آسمانوں کی اور زمین کی ہر چیز سے واقف ہے۔ تین آدمیوں کی سرگوشی نہیں ہوتی مگر اللہ ان کا چوتھا ہوتا ہے اور نہ پانچ کی مگر ان کا چھٹا وه ہوتا ہے اور نہ اس سے کم کی اور نہ زیاده کی مگر وه ساتھ ہی ہوتا ہے(1) جہاں بھی وه ہوں(2)، پھر قیامت کے دن انہیں ان کے اعمال سے آگاه کرے گا(3) بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے.
أَلَمۡ تَرَ إِلَى ٱلَّذِینَ نُهُواْ عَنِ ٱلنَّجۡوَىٰ ثُمَّ یَعُودُونَ لِمَا نُهُواْ عَنۡهُ وَیَتَنَـٰجَوۡنَ بِٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَ ٰنِ وَمَعۡصِیَتِ ٱلرَّسُولِۖ وَإِذَا جَاۤءُوكَ حَیَّوۡكَ بِمَا لَمۡ یُحَیِّكَ بِهِ ٱللَّهُ وَیَقُولُونَ فِیۤ أَنفُسِهِمۡ لَوۡلَا یُعَذِّبُنَا ٱللَّهُ بِمَا نَقُولُۚ حَسۡبُهُمۡ جَهَنَّمُ یَصۡلَوۡنَهَاۖ فَبِئۡسَ ٱلۡمَصِیرُ ﴿٨﴾
کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا؟ جنہیں کانا پھوسی سے روک دیا گیا تھا وه پھر بھی اس روکے ہوئے کام کو دوباره کرتے ہیں(1) اور آپس میں گناه کی اور ﻇلم وزیادتی کی اور نافرمانیٴ پیغمبر کی سرگوشیاں کرتے ہیں(2)، اور جب تیرے پاس آتے ہیں تو تجھے ان لفظوں میں سلام کرتے ہیں جن لفظوں میں اللہ تعالیٰ نے نہیں کہا(3) اور اپنے دل میں کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس پر جو ہم کہتے ہیں سزا کیوں نہیں دیتا(4)، ان کے لیے جہنم کافی (سزا) ہے جس میں یہ جائیں گے(5)، سو وه برا ٹھکانا ہے.
یَـٰۤأَیُّهَا ٱلَّذِینَ ءَامَنُوۤاْ إِذَا تَنَـٰجَیۡتُمۡ فَلَا تَتَنَـٰجَوۡاْ بِٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَ ٰنِ وَمَعۡصِیَتِ ٱلرَّسُولِ وَتَنَـٰجَوۡاْ بِٱلۡبِرِّ وَٱلتَّقۡوَىٰۖ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ ٱلَّذِیۤ إِلَیۡهِ تُحۡشَرُونَ ﴿٩﴾
اے ایمان والو! تم جب سرگوشی کرو تو یہ سرگوشیاں گناه اور ﻇلم (زیادتی) اور نافرمانیٴ پیغمبر کی نہ ہوں(1) ، بلکہ نیکی اور پرہیزگاری کی باتوں پر سرگوشی کرو(2) اور اس اللہ سے ڈرتے رہو جس کے پاس تم سب جمع کیے جاؤ گے.
إِنَّمَا ٱلنَّجۡوَىٰ مِنَ ٱلشَّیۡطَـٰنِ لِیَحۡزُنَ ٱلَّذِینَ ءَامَنُواْ وَلَیۡسَ بِضَاۤرِّهِمۡ شَیۡـًٔا إِلَّا بِإِذۡنِ ٱللَّهِۚ وَعَلَى ٱللَّهِ فَلۡیَتَوَكَّلِ ٱلۡمُؤۡمِنُونَ ﴿١٠﴾
(بری) سرگوشیاں، پس شیطانی کام ہے جس سے ایمان داروں کو رنج پہنچے(1) ۔ گو اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر وه انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ اور ایمان والوں کو چاہئے کہ اللہ ہی پر بھروسہ رکھیں.(2)
یَـٰۤأَیُّهَا ٱلَّذِینَ ءَامَنُوۤاْ إِذَا قِیلَ لَكُمۡ تَفَسَّحُواْ فِی ٱلۡمَجَـٰلِسِ فَٱفۡسَحُواْ یَفۡسَحِ ٱللَّهُ لَكُمۡۖ وَإِذَا قِیلَ ٱنشُزُواْ فَٱنشُزُواْ یَرۡفَعِ ٱللَّهُ ٱلَّذِینَ ءَامَنُواْ مِنكُمۡ وَٱلَّذِینَ أُوتُواْ ٱلۡعِلۡمَ دَرَجَـٰتࣲۚ وَٱللَّهُ بِمَا تَعۡمَلُونَ خَبِیرࣱ ﴿١١﴾
اے مسلمانو! جب تم سے کہا جائے کہ مجلسوں میں ذرا کشادگی پیدا کرو تو تم جگہ کشاده کر دو(1) اللہ تمہیں کشادگی دے گا(2)، اور جب کہا جائے کہ اٹھ کھڑے ہو جاؤ(3) تو تم اٹھ کھڑے ہو جاؤ اللہ تعالیٰ تم میں سے ان لوگوں کے جو ایمان ﻻئے ہیں اور جو علم دیئے گئے ہیں درجے بلند کر دے گا(4)، اور اللہ تعالیٰ (ہر اس کام سے) جو تم کر رہے ہو (خوب) خبردار ہے.
یَـٰۤأَیُّهَا ٱلَّذِینَ ءَامَنُوۤاْ إِذَا نَـٰجَیۡتُمُ ٱلرَّسُولَ فَقَدِّمُواْ بَیۡنَ یَدَیۡ نَجۡوَىٰكُمۡ صَدَقَةࣰۚ ذَ ٰلِكَ خَیۡرࣱ لَّكُمۡ وَأَطۡهَرُۚ فَإِن لَّمۡ تَجِدُواْ فَإِنَّ ٱللَّهَ غَفُورࣱ رَّحِیمٌ ﴿١٢﴾
اے مسلمانو! جب تم رسول ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ سے سرگوشی کرنا چاہو تو اپنی سرگوشی سے پہلے کچھ صدقہ دے دیا کرو(1) یہ تمہارے حق میں بہتر اور پاکیزه تر ہے(2)، ہاں اگر نہ پاؤ تو بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے.
ءَأَشۡفَقۡتُمۡ أَن تُقَدِّمُواْ بَیۡنَ یَدَیۡ نَجۡوَىٰكُمۡ صَدَقَـٰتࣲۚ فَإِذۡ لَمۡ تَفۡعَلُواْ وَتَابَ ٱللَّهُ عَلَیۡكُمۡ فَأَقِیمُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُواْ ٱلزَّكَوٰةَ وَأَطِیعُواْ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥۚ وَٱللَّهُ خَبِیرُۢ بِمَا تَعۡمَلُونَ ﴿١٣﴾
کیا تم اپنی سرگوشی سے پہلے صدقہ نکالنے سے ڈر گئے؟ پس جب تم نے یہ نہ کیا اور اللہ تعالیٰ نے بھی تمہیں معاف فرما دیا(1) تو اب (بخوبی) نمازوں کو قائم رکھو زکوٰة دیتے رہا کرو اور اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی تابعداری کرتے رہو(2)۔ تم جو کچھ کرتے ہو اس (سب) سے اللہ (خوب) خبردار ہے.
۞ أَلَمۡ تَرَ إِلَى ٱلَّذِینَ تَوَلَّوۡاْ قَوۡمًا غَضِبَ ٱللَّهُ عَلَیۡهِم مَّا هُم مِّنكُمۡ وَلَا مِنۡهُمۡ وَیَحۡلِفُونَ عَلَى ٱلۡكَذِبِ وَهُمۡ یَعۡلَمُونَ ﴿١٤﴾
کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا؟ جنہوں نے اس قوم سے دوستی کی جن پر اللہ غضبناک ہوچکا ہے(1) ، نہ یہ (منافق) تمہارے ہی ہیں نہ ان کے ہیں(2) باوجود علم کے پھر بھی جھوٹ پر قسمیں کھا رہے ہیں.(3)
أَعَدَّ ٱللَّهُ لَهُمۡ عَذَابࣰا شَدِیدًاۖ إِنَّهُمۡ سَاۤءَ مَا كَانُواْ یَعۡمَلُونَ ﴿١٥﴾
اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے، تحقیق جو کچھ یہ کر رہے ہیں برا کر رہے ہیں.(1)
ٱتَّخَذُوۤاْ أَیۡمَـٰنَهُمۡ جُنَّةࣰ فَصَدُّواْ عَن سَبِیلِ ٱللَّهِ فَلَهُمۡ عَذَابࣱ مُّهِینࣱ ﴿١٦﴾
ان لوگوں نے تو اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے(1) اور لوگوں کو اللہ کی راه سے روکتے ہیں(2) ان کے لیے رسوا کرنے واﻻ عذاب ہے.
لَّن تُغۡنِیَ عَنۡهُمۡ أَمۡوَ ٰلُهُمۡ وَلَاۤ أَوۡلَـٰدُهُم مِّنَ ٱللَّهِ شَیۡـًٔاۚ أُوْلَـٰۤىِٕكَ أَصۡحَـٰبُ ٱلنَّارِۖ هُمۡ فِیهَا خَـٰلِدُونَ ﴿١٧﴾
ان کے مال اور ان کی اوﻻد اللہ کے ہاں کچھ کام نہ آئیں گی۔ یہ تو جہنمی ہیں ہمیشہ ہی اس میں رہیں گے.
یَوۡمَ یَبۡعَثُهُمُ ٱللَّهُ جَمِیعࣰا فَیَحۡلِفُونَ لَهُۥ كَمَا یَحۡلِفُونَ لَكُمۡ وَیَحۡسَبُونَ أَنَّهُمۡ عَلَىٰ شَیۡءٍۚ أَلَاۤ إِنَّهُمۡ هُمُ ٱلۡكَـٰذِبُونَ ﴿١٨﴾
جس دن اللہ تعالیٰ ان سب کو اٹھا کھڑا کرے گا تو یہ جس طرح تمہارے سامنے قسمیں کھاتے ہیں (اللہ تعالیٰ) کے سامنے بھی قسمیں کھانے لگیں گے(1) اور سمجھیں گے کہ وه بھی کسی (دلیل) پر ہیں(2)، یقین مانو کہ بیشک وہی جھوٹے ہیں.
ٱسۡتَحۡوَذَ عَلَیۡهِمُ ٱلشَّیۡطَـٰنُ فَأَنسَىٰهُمۡ ذِكۡرَ ٱللَّهِۚ أُوْلَـٰۤىِٕكَ حِزۡبُ ٱلشَّیۡطَـٰنِۚ أَلَاۤ إِنَّ حِزۡبَ ٱلشَّیۡطَـٰنِ هُمُ ٱلۡخَـٰسِرُونَ ﴿١٩﴾
ان پر شیطان نے غلبہ حاصل کرلیا ہے(1) ، اور انہیں اللہ کا ذکر بھلا دیا ہے(2) یہ شیطانی لشکر ہے۔ کوئی شک نہیں کہ شیطانی لشکر ہی خسارے واﻻ ہے.(3)
إِنَّ ٱلَّذِینَ یُحَاۤدُّونَ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥۤ أُوْلَـٰۤىِٕكَ فِی ٱلۡأَذَلِّینَ ﴿٢٠﴾
بیشک اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی جو لوگ مخالفت کرتے ہیں(1) وہی لوگ سب سے زیاده ذلیلوں میں ہیں.(2)
كَتَبَ ٱللَّهُ لَأَغۡلِبَنَّ أَنَا۠ وَرُسُلِیۤۚ إِنَّ ٱللَّهَ قَوِیٌّ عَزِیزࣱ ﴿٢١﴾
اللہ تعالیٰ لکھ چکا ہے(1) کہ بیشک میں اور میرے پیغمبر غالب رہیں گے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ زور آور اور غالب ہے.(2)
لَّا تَجِدُ قَوۡمࣰا یُؤۡمِنُونَ بِٱللَّهِ وَٱلۡیَوۡمِ ٱلۡـَٔاخِرِ یُوَاۤدُّونَ مَنۡ حَاۤدَّ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ وَلَوۡ كَانُوۤاْ ءَابَاۤءَهُمۡ أَوۡ أَبۡنَاۤءَهُمۡ أَوۡ إِخۡوَ ٰنَهُمۡ أَوۡ عَشِیرَتَهُمۡۚ أُوْلَـٰۤىِٕكَ كَتَبَ فِی قُلُوبِهِمُ ٱلۡإِیمَـٰنَ وَأَیَّدَهُم بِرُوحࣲ مِّنۡهُۖ وَیُدۡخِلُهُمۡ جَنَّـٰتࣲ تَجۡرِی مِن تَحۡتِهَا ٱلۡأَنۡهَـٰرُ خَـٰلِدِینَ فِیهَاۚ رَضِیَ ٱللَّهُ عَنۡهُمۡ وَرَضُواْ عَنۡهُۚ أُوْلَـٰۤىِٕكَ حِزۡبُ ٱللَّهِۚ أَلَاۤ إِنَّ حِزۡبَ ٱللَّهِ هُمُ ٱلۡمُفۡلِحُونَ ﴿٢٢﴾
اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے محبت رکھتے ہوئے ہرگز نہ پائیں گے(1) گو وه ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے کنبہ (قبیلے) کے (عزیز) ہی کیوں نہ ہوں(2)۔ یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان کو لکھ دیا ہے(3) اور جن کی تائید اپنی روح سے کی(4) ہے اور جنہیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جہاں یہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہے اور یہ اللہ سے خوش ہیں(5) یہی لوگ اللہ کا گروہ ہیں،آگاه رہو! بے شک الله کا گروہ ہی کامیاب ہونے والا ہے .(6)