إِذَا جَاۤءَكَ ٱلۡمُنَـٰفِقُونَ قَالُواْ نَشۡهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ ٱللَّهِۗ وَٱللَّهُ یَعۡلَمُ إِنَّكَ لَرَسُولُهُۥ وَٱللَّهُ یَشۡهَدُ إِنَّ ٱلۡمُنَـٰفِقِینَ لَكَـٰذِبُونَ ﴿١﴾
تیرے پاس جب منافق آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم اس بات کے گواه ہیں کہ بیشک آپ اللہ کے رسول ہیں(1) ، اور اللہ جانتا ہے کہ یقیناً آپ اس کے رسول ہیں(2)۔ اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق قطعاً جھوٹے ہیں.(3)
ٱتَّخَذُوۤاْ أَیۡمَـٰنَهُمۡ جُنَّةࣰ فَصَدُّواْ عَن سَبِیلِ ٱللَّهِۚ إِنَّهُمۡ سَاۤءَ مَا كَانُواْ یَعۡمَلُونَ ﴿٢﴾
انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے(1) پس اللہ کی راه سے رک گئے(2) بیشک برا ہے وه کام جو یہ کر رہے ہیں.
ذَ ٰلِكَ بِأَنَّهُمۡ ءَامَنُواْ ثُمَّ كَفَرُواْ فَطُبِعَ عَلَىٰ قُلُوبِهِمۡ فَهُمۡ لَا یَفۡقَهُونَ ﴿٣﴾
یہ اس سبب سے ہے کہ یہ ایمان ﻻکر پھر کافر ہوگئے(1) پس ان کے دلوں پر مہر کر دی گئی۔ اب یہ نہیں سمجھتے.
۞ وَإِذَا رَأَیۡتَهُمۡ تُعۡجِبُكَ أَجۡسَامُهُمۡۖ وَإِن یَقُولُواْ تَسۡمَعۡ لِقَوۡلِهِمۡۖ كَأَنَّهُمۡ خُشُبࣱ مُّسَنَّدَةࣱۖ یَحۡسَبُونَ كُلَّ صَیۡحَةٍ عَلَیۡهِمۡۚ هُمُ ٱلۡعَدُوُّ فَٱحۡذَرۡهُمۡۚ قَـٰتَلَهُمُ ٱللَّهُۖ أَنَّىٰ یُؤۡفَكُونَ ﴿٤﴾
جب آپ انہیں دیکھ لیں تو ان کے جسم آپ کو خوشنما معلوم ہوں(1) ، یہ جب باتیں کرنے لگیں تو آپ ان کی باتوں پر (اپنا) کان لگائیں(2)، گویا کہ یہ لکڑیاں ہیں دیوار کے سہارے سے لگائی ہوئیں(3)، ہر (سخت) آواز کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں(4)۔ یہی حقیقی دشمن ہیں ان سے بچو اللہ انہیں غارت کرے کہاں سے پھرے جاتے ہیں.
وَإِذَا قِیلَ لَهُمۡ تَعَالَوۡاْ یَسۡتَغۡفِرۡ لَكُمۡ رَسُولُ ٱللَّهِ لَوَّوۡاْ رُءُوسَهُمۡ وَرَأَیۡتَهُمۡ یَصُدُّونَ وَهُم مُّسۡتَكۡبِرُونَ ﴿٥﴾
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ تمہارے لیے اللہ کے رسول استغفار کریں تو اپنے سر مٹکاتے ہیں(1) اور آپ دیکھیں گے کہ وه تکبر کرتے ہوئے رک جاتے ہیں.(2)
سَوَاۤءٌ عَلَیۡهِمۡ أَسۡتَغۡفَرۡتَ لَهُمۡ أَمۡ لَمۡ تَسۡتَغۡفِرۡ لَهُمۡ لَن یَغۡفِرَ ٱللَّهُ لَهُمۡۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَا یَهۡدِی ٱلۡقَوۡمَ ٱلۡفَـٰسِقِینَ ﴿٦﴾
ان کے حق میں آپ کا استغفار کرنا اور نہ کرنا دونوں برابر ہے(1) ۔ اللہ تعالیٰ انہیں ہر گز نہ بخشے گا(2)۔ بیشک اللہ تعالیٰ (ایسے) نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا.
هُمُ ٱلَّذِینَ یَقُولُونَ لَا تُنفِقُواْ عَلَىٰ مَنۡ عِندَ رَسُولِ ٱللَّهِ حَتَّىٰ یَنفَضُّواْۗ وَلِلَّهِ خَزَاۤىِٕنُ ٱلسَّمَـٰوَ ٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَلَـٰكِنَّ ٱلۡمُنَـٰفِقِینَ لَا یَفۡقَهُونَ ﴿٧﴾
یہی وه ہیں جو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول اللہ کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو یہاں تک کہ وه ادھر ادھر ہو جائیں(1) اور آسمان وزمین کے کل خزانے اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں(2) لیکن یہ منافق بے سمجھ ہیں.(3)
یَقُولُونَ لَىِٕن رَّجَعۡنَاۤ إِلَى ٱلۡمَدِینَةِ لَیُخۡرِجَنَّ ٱلۡأَعَزُّ مِنۡهَا ٱلۡأَذَلَّۚ وَلِلَّهِ ٱلۡعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِۦ وَلِلۡمُؤۡمِنِینَ وَلَـٰكِنَّ ٱلۡمُنَـٰفِقِینَ لَا یَعۡلَمُونَ ﴿٨﴾
یہ کہتے ہیں کہ اگر ہم اب لوٹ کر مدینہ جائیں گے تو عزت واﻻ وہاں سے ذلت والے کو نکال دے گا(1) ۔ سنو! عزت تو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے اور اس کے رسول کے لیے اور ایمان داروں کے لیے ہے(2) لیکن یہ منافق جانتے نہیں.(3)
یَـٰۤأَیُّهَا ٱلَّذِینَ ءَامَنُواْ لَا تُلۡهِكُمۡ أَمۡوَ ٰلُكُمۡ وَلَاۤ أَوۡلَـٰدُكُمۡ عَن ذِكۡرِ ٱللَّهِۚ وَمَن یَفۡعَلۡ ذَ ٰلِكَ فَأُوْلَـٰۤىِٕكَ هُمُ ٱلۡخَـٰسِرُونَ ﴿٩﴾
اے مسلمانو! تمہارے مال اور تمہاری اوﻻد تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کر دیں(1) ۔ اور جو ایسا کریں وه بڑے ہی زیاں کار لوگ ہیں.
وَأَنفِقُواْ مِن مَّا رَزَقۡنَـٰكُم مِّن قَبۡلِ أَن یَأۡتِیَ أَحَدَكُمُ ٱلۡمَوۡتُ فَیَقُولَ رَبِّ لَوۡلَاۤ أَخَّرۡتَنِیۤ إِلَىٰۤ أَجَلࣲ قَرِیبࣲ فَأَصَّدَّقَ وَأَكُن مِّنَ ٱلصَّـٰلِحِینَ ﴿١٠﴾
اور جو کچھ ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے (ہماری راه میں) اس سے پہلے خرچ کرو کہ تم میں سے کسی کو موت آ جائے تو کہنے لگے اے میرے پروردگار! مجھے تو تھوڑی دیر کی مہلت کیوں نہیں(1) دیتا؟ کہ میں صدقہ کروں اور نیک لوگوں میں سے ہو جاؤں.