قُلۡ أُوحِیَ إِلَیَّ أَنَّهُ ٱسۡتَمَعَ نَفَرࣱ مِّنَ ٱلۡجِنِّ فَقَالُوۤاْ إِنَّا سَمِعۡنَا قُرۡءَانًا عَجَبࣰا ﴿١﴾
(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) آپ کہہ دیں کہ مجھے وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت(1) نے (قرآن) سنا اور کہا کہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے.(2)
یَهۡدِیۤ إِلَى ٱلرُّشۡدِ فَـَٔامَنَّا بِهِۦۖ وَلَن نُّشۡرِكَ بِرَبِّنَاۤ أَحَدࣰا ﴿٢﴾
جو راه راست کے طرف رہنمائی کرتا ہے(1) ۔ ہم اس پر ایمان ﻻ چکے(2) (اب) ہم ہرگز کسی کو بھی اپنے رب(3) کا شریک نہ بنائیں گے.
وَأَنَّهُۥ تَعَـٰلَىٰ جَدُّ رَبِّنَا مَا ٱتَّخَذَ صَـٰحِبَةࣰ وَلَا وَلَدࣰا ﴿٣﴾
اور بیشک ہمارے رب کی شان بڑی بلند ہے نہ اس نے کسی کو (اپنی) بیوی بنایا ہے نہ بیٹا.(1)
وَأَنَّهُۥ كَانَ یَقُولُ سَفِیهُنَا عَلَى ٱللَّهِ شَطَطࣰا ﴿٤﴾
اور یہ کہ ہم میں کا بیوقوف اللہ کے بارے میں خلاف حق باتیں کہا کرتا تھا.(1)
وَأَنَّا ظَنَنَّاۤ أَن لَّن تَقُولَ ٱلۡإِنسُ وَٱلۡجِنُّ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبࣰا ﴿٥﴾
اور ہم تو یہی سمجھتے رہے کہ ناممکن ہے کہ انسانوں اور جنات اللہ پر جھوٹی باتیں لگائیں.(1)
وَأَنَّهُۥ كَانَ رِجَالࣱ مِّنَ ٱلۡإِنسِ یَعُوذُونَ بِرِجَالࣲ مِّنَ ٱلۡجِنِّ فَزَادُوهُمۡ رَهَقࣰا ﴿٦﴾
بات یہ ہے کہ چند انسان بعض جنات سے پناه طلب کیا کرتے تھے(1) جس سے جنات اپنی سرکشی میں اور بڑھ گئے.(2)
وَأَنَّهُمۡ ظَنُّواْ كَمَا ظَنَنتُمۡ أَن لَّن یَبۡعَثَ ٱللَّهُ أَحَدࣰا ﴿٧﴾
اور (انسانوں) نے بھی تم جنوں کی طرح گمان کر لیا تھا کہ اللہ کسی کو نہ بھیجے گا (یا کسی کو دوباره زنده نہ کرے گا).(1)
وَأَنَّا لَمَسۡنَا ٱلسَّمَاۤءَ فَوَجَدۡنَـٰهَا مُلِئَتۡ حَرَسࣰا شَدِیدࣰا وَشُهُبࣰا ﴿٨﴾
اور ہم نے آسمان کو ٹٹول کر دیکھا تو اسے سخت چوکیداروں اور سخت شعلوں سے پر پایا.(1)
وَأَنَّا كُنَّا نَقۡعُدُ مِنۡهَا مَقَـٰعِدَ لِلسَّمۡعِۖ فَمَن یَسۡتَمِعِ ٱلۡـَٔانَ یَجِدۡ لَهُۥ شِهَابࣰا رَّصَدࣰا ﴿٩﴾
اس سے پہلے ہم باتیں سننے کے لیے آسمان میں جگہ جگہ بیٹھ جایا کرتے تھے(1) ۔ اب جو بھی کان لگاتا ہے وه ایک شعلے کو اپنی تاک میں پاتا ہے.(2)
وَأَنَّا لَا نَدۡرِیۤ أَشَرٌّ أُرِیدَ بِمَن فِی ٱلۡأَرۡضِ أَمۡ أَرَادَ بِهِمۡ رَبُّهُمۡ رَشَدࣰا ﴿١٠﴾
ہم نہیں جانتے کہ زمین والوں کے ساتھ کسی برائی کا اراده کیا گیا ہے یا ان کے رب کا اراده ان کے ساتھ بھلائی کا ہے.(1)
وَأَنَّا مِنَّا ٱلصَّـٰلِحُونَ وَمِنَّا دُونَ ذَ ٰلِكَۖ كُنَّا طَرَاۤىِٕقَ قِدَدࣰا ﴿١١﴾
اور یہ کہ (بیشک) بعض تو ہم میں نیکو کار ہیں اور بعض اس کے برعکس بھی ہیں، ہم مختلف طریقوں سے بٹے ہوئے ہیں.(1)
وَأَنَّا ظَنَنَّاۤ أَن لَّن نُّعۡجِزَ ٱللَّهَ فِی ٱلۡأَرۡضِ وَلَن نُّعۡجِزَهُۥ هَرَبࣰا ﴿١٢﴾
اور ہم نے سمجھ لیا(1) کہ ہم اللہ تعالیٰ کو زمین میں ہرگز عاجز نہیں کرسکتے اور نہ ہم بھاگ کر اسے ہرا سکتے ہیں.
وَأَنَّا لَمَّا سَمِعۡنَا ٱلۡهُدَىٰۤ ءَامَنَّا بِهِۦۖ فَمَن یُؤۡمِنۢ بِرَبِّهِۦ فَلَا یَخَافُ بَخۡسࣰا وَلَا رَهَقࣰا ﴿١٣﴾
ہم تو ہدایت کی بات سنتے ہی اس پر ایمان ﻻئے چکے اور جو بھی اپنے رب پر ایمان ﻻئے گا اسے نہ کسی نقصان کا اندیشہ ہے نہ ﻇلم وستم کا.(1)
وَأَنَّا مِنَّا ٱلۡمُسۡلِمُونَ وَمِنَّا ٱلۡقَـٰسِطُونَۖ فَمَنۡ أَسۡلَمَ فَأُوْلَـٰۤىِٕكَ تَحَرَّوۡاْ رَشَدࣰا ﴿١٤﴾
ہاں ہم میں بعض تو مسلمان ہیں اور بعض بےانصاف ہیں(1) پس جو فرماں بردار ہوگئے انہوں نے تو راه راست کا قصد کیا.
وَأَمَّا ٱلۡقَـٰسِطُونَ فَكَانُواْ لِجَهَنَّمَ حَطَبࣰا ﴿١٥﴾
اور جو ﻇالم ہیں وه جہنم کا ایندھن بن گئے.(1)
وَأَلَّوِ ٱسۡتَقَـٰمُواْ عَلَى ٱلطَّرِیقَةِ لَأَسۡقَیۡنَـٰهُم مَّاۤءً غَدَقࣰا ﴿١٦﴾
اور (اے نبی یہ بھی کہہ دو) کہ اگر لوگ راه راست پر سیدھے رہتے تو یقیناً ہم انہیں بہت وافر پانی پلاتے.
لِّنَفۡتِنَهُمۡ فِیهِۚ وَمَن یُعۡرِضۡ عَن ذِكۡرِ رَبِّهِۦ یَسۡلُكۡهُ عَذَابࣰا صَعَدࣰا ﴿١٧﴾
تاکہ ہم اس میں انہیں آزمالیں(1) ، اور جو شخص اپنے پروردگار کے ذکر سے منھ پھیر لے گا تو اللہ تعالیٰ اسے سخت عذاب میں مبتلا کردے گا.(2)
وَأَنَّ ٱلۡمَسَـٰجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدۡعُواْ مَعَ ٱللَّهِ أَحَدࣰا ﴿١٨﴾
اور یہ کہ مسجدیں صرف اللہ ہی کے لئے خاص ہیں پس اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو.(1)
وَأَنَّهُۥ لَمَّا قَامَ عَبۡدُ ٱللَّهِ یَدۡعُوهُ كَادُواْ یَكُونُونَ عَلَیۡهِ لِبَدࣰا ﴿١٩﴾
اور جب اللہ کا بنده اس کی عبادت کے لیے کھڑا ہوا تو قریب تھا کہ وه بھیڑ کی بھیڑ بن کر اس پر پل پڑیں.(1)
قُلۡ إِنَّمَاۤ أَدۡعُواْ رَبِّی وَلَاۤ أُشۡرِكُ بِهِۦۤ أَحَدࣰا ﴿٢٠﴾
آپ کہہ دیجئے کہ میں تو صرف اپنے رب ہی کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا.(1)
قُلۡ إِنِّی لَاۤ أَمۡلِكُ لَكُمۡ ضَرࣰّا وَلَا رَشَدࣰا ﴿٢١﴾
کہہ دیجئے کہ مجھے تمہارے کسی نقصان نفع کا اختیار نہیں.(1)
قُلۡ إِنِّی لَن یُجِیرَنِی مِنَ ٱللَّهِ أَحَدࣱ وَلَنۡ أَجِدَ مِن دُونِهِۦ مُلۡتَحَدًا ﴿٢٢﴾
کہہ دیجئے کہ مجھے ہرگز کوئی اللہ سے بچا نہیں سکتا(1) اور میں ہرگز اس کے سوا کوئی جائے پناه بھی پا نہیں سکتا.
إِلَّا بَلَـٰغࣰا مِّنَ ٱللَّهِ وَرِسَـٰلَـٰتِهِۦۚ وَمَن یَعۡصِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ فَإِنَّ لَهُۥ نَارَ جَهَنَّمَ خَـٰلِدِینَ فِیهَاۤ أَبَدًا ﴿٢٣﴾
البتہ (میرا کام) اللہ کی بات اور اس کے پیغامات (لوگوں کو) پہنچا دینا ہے(1) ، (اب) جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی نہ مانے گا اس کے لیے جہنم کی آگ ہے جس میں ایسے لوگ ہمیشہ رہیں گے.
حَتَّىٰۤ إِذَا رَأَوۡاْ مَا یُوعَدُونَ فَسَیَعۡلَمُونَ مَنۡ أَضۡعَفُ نَاصِرࣰا وَأَقَلُّ عَدَدࣰا ﴿٢٤﴾
(ان کی آنکھ نہ کھلے گی) یہاں تک کہ اسے دیکھ لیں جس کا ان کو وعده دیا جاتا ہے(1) پس عنقریب جان لیں گے کہ کس کا مددگار کمزور اور کس کی جماعت کم ہے.(2)
قُلۡ إِنۡ أَدۡرِیۤ أَقَرِیبࣱ مَّا تُوعَدُونَ أَمۡ یَجۡعَلُ لَهُۥ رَبِّیۤ أَمَدًا ﴿٢٥﴾
کہہ دیجئے کہ مجھے معلوم نہیں کہ جس کا وعده تم سے کیا جاتا ہے وه قریب ہے یا میرا رب اس کے لیے دور کی مدت مقرر کرے گا.(1)
عَـٰلِمُ ٱلۡغَیۡبِ فَلَا یُظۡهِرُ عَلَىٰ غَیۡبِهِۦۤ أَحَدًا ﴿٢٦﴾
وه غیب کا جاننے واﻻ ہے اور اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا.
إِلَّا مَنِ ٱرۡتَضَىٰ مِن رَّسُولࣲ فَإِنَّهُۥ یَسۡلُكُ مِنۢ بَیۡنِ یَدَیۡهِ وَمِنۡ خَلۡفِهِۦ رَصَدࣰا ﴿٢٧﴾
سوائے اس پیغمبر کے جسے وه پسند کرلے(1) لیکن اس کے بھی آگے پیچھے پہرے دار مقرر کردیتا ہے.(2)
لِّیَعۡلَمَ أَن قَدۡ أَبۡلَغُواْ رِسَـٰلَـٰتِ رَبِّهِمۡ وَأَحَاطَ بِمَا لَدَیۡهِمۡ وَأَحۡصَىٰ كُلَّ شَیۡءٍ عَدَدَۢا ﴿٢٨﴾
تاکہ ان کے اپنے رب کے پیغام پہنچا دینے کا علم ہو جائے(1) اللہ تعالیٰ نے ان کے آس پاس (کی تمام چیزوں) کا احاطہ کر رکھا ہے(2) اور ہر چیز کی گنتی شمار کر رکھا ہے.(3)