وَٱلنَّـٰزِعَـٰتِ غَرۡقࣰا ﴿١﴾
ڈوب کر سختی سے کھینچنے والوں کی قسم!(1)
وَٱلنَّـٰشِطَـٰتِ نَشۡطࣰا ﴿٢﴾
بند کھول کر چھڑا دینے والوں کی قسم!(1)
وَٱلسَّـٰبِحَـٰتِ سَبۡحࣰا ﴿٣﴾
اور تیرنے پھرنے والوں کی قسم!(1)
فَٱلسَّـٰبِقَـٰتِ سَبۡقࣰا ﴿٤﴾
پھر دوڑ کر آگے بڑھنے والوں کی قسم!(1)
فَٱلۡمُدَبِّرَ ٰتِ أَمۡرࣰا ﴿٥﴾
پھر کام کی تدبیر کرنے والوں کی قسم!(1)
یَوۡمَ تَرۡجُفُ ٱلرَّاجِفَةُ ﴿٦﴾
جس دن کانپنے والی کانپے گی.(1)
تَتۡبَعُهَا ٱلرَّادِفَةُ ﴿٧﴾
اس کے بعد ایک پیچھے آنے والی (پیچھے پیچھے) آئے گی.(1)
قُلُوبࣱ یَوۡمَىِٕذࣲ وَاجِفَةٌ ﴿٨﴾
(بہت سے) دل اس دن دھڑکتے ہوں گے.(1)
أَبۡصَـٰرُهَا خَـٰشِعَةࣱ ﴿٩﴾
جن کی نگاہیں نیچی ہوں گی.(1)
یَقُولُونَ أَءِنَّا لَمَرۡدُودُونَ فِی ٱلۡحَافِرَةِ ﴿١٠﴾
کہتے ہیں کہ کیا ہم پہلی کی سی حالت کی طرف پھر لوٹائے جائیں گے؟(1)
أَءِذَا كُنَّا عِظَـٰمࣰا نَّخِرَةࣰ ﴿١١﴾
کیا اس وقت جب کہ ہم بوسیده ہڈیاں ہو جائیں گے؟(1)
قَالُواْ تِلۡكَ إِذࣰا كَرَّةٌ خَاسِرَةࣱ ﴿١٢﴾
کہتے ہیں کہ پھر تو یہ لوٹنا نقصان ده ہے(1)
فَإِذَا هُم بِٱلسَّاهِرَةِ ﴿١٤﴾
کہ (جس کے ظاہر ہوتے ہی) وه ایک دم میدان میں جمع ہو جائیں گے.(1)
إِذۡ نَادَىٰهُ رَبُّهُۥ بِٱلۡوَادِ ٱلۡمُقَدَّسِ طُوًى ﴿١٦﴾
جب کہ انہیں ان کے رب نے پاک میدان طویٰ میں پکارا.(1)
ٱذۡهَبۡ إِلَىٰ فِرۡعَوۡنَ إِنَّهُۥ طَغَىٰ ﴿١٧﴾
(کہ) تم فرعون کے پاس جاؤ اس نے سرکشی اختیار کر لی ہے.(1)
فَقُلۡ هَل لَّكَ إِلَىٰۤ أَن تَزَكَّىٰ ﴿١٨﴾
اس سے کہو کہ کیا تو اپنی درستگی اور اصلاح چاہتا ہے.(1)
وَأَهۡدِیَكَ إِلَىٰ رَبِّكَ فَتَخۡشَىٰ ﴿١٩﴾
اور یہ کہ میں تجھے تیرے رب کی راه دکھاؤں تاکہ تو (اس سے) ڈرنے لگے.(1)
فَأَرَىٰهُ ٱلۡـَٔایَةَ ٱلۡكُبۡرَىٰ ﴿٢٠﴾
پس اسے بڑی نشانی دکھائی.(1)
فَكَذَّبَ وَعَصَىٰ ﴿٢١﴾
تو اس نے جھٹلایا اور نافرمانی کی.(1)
ثُمَّ أَدۡبَرَ یَسۡعَىٰ ﴿٢٢﴾
پھر پلٹا دوڑ دھوپ کرتے ہوئے.(1)
فَحَشَرَ فَنَادَىٰ ﴿٢٣﴾
پھر سب کو جمع کرکے پکارا.(1)
فَأَخَذَهُ ٱللَّهُ نَكَالَ ٱلۡـَٔاخِرَةِ وَٱلۡأُولَىٰۤ ﴿٢٥﴾
تو (سب سے بلند وباﻻ) اللہ نے بھی اسے آخرت کے اور دنیا کے عذاب میں گرفتار کرلیا.(1)
إِنَّ فِی ذَ ٰلِكَ لَعِبۡرَةࣰ لِّمَن یَخۡشَىٰۤ ﴿٢٦﴾
بیشک اس میں اس شخص کے لئے عبرت ہے جو ڈرے.(1)
ءَأَنتُمۡ أَشَدُّ خَلۡقًا أَمِ ٱلسَّمَاۤءُۚ بَنَىٰهَا ﴿٢٧﴾
کیا تمہارا پیدا کرنا زیاده دشوار ہے یا آسمان کا(1) ؟ اللہ تعالیٰ نے اسے بنایا.
رَفَعَ سَمۡكَهَا فَسَوَّىٰهَا ﴿٢٨﴾
اس کی بلندی اونچی کی پھر اسے ٹھیک ٹھاک کر دیا.(1)
وَأَغۡطَشَ لَیۡلَهَا وَأَخۡرَجَ ضُحَىٰهَا ﴿٢٩﴾
اسکی رات کو تاریک بنایا اور اس کے دن کو نکالا.(1)
وَٱلۡأَرۡضَ بَعۡدَ ذَ ٰلِكَ دَحَىٰهَاۤ ﴿٣٠﴾
اور اس کے بعد زمین کو (ہموار) بچھا دیا.(1)
وَبُرِّزَتِ ٱلۡجَحِیمُ لِمَن یَرَىٰ ﴿٣٦﴾
اور (ہر) دیکھنے والے کے سامنے جہنم ظاہر کی جائے گی.(1)
فَأَمَّا مَن طَغَىٰ ﴿٣٧﴾
تو جس (شخص) نے سرکشی کی (ہوگی).(1)
وَءَاثَرَ ٱلۡحَیَوٰةَ ٱلدُّنۡیَا ﴿٣٨﴾
اور دنیوی زندگی کو ترجیح دی (ہوگی).(1)
فَإِنَّ ٱلۡجَحِیمَ هِیَ ٱلۡمَأۡوَىٰ ﴿٣٩﴾
اس کا ٹھکانا جہنم ہی ہے.(1)
وَأَمَّا مَنۡ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِۦ وَنَهَى ٱلنَّفۡسَ عَنِ ٱلۡهَوَىٰ ﴿٤٠﴾
ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے(1) سے ڈرتا رہا ہوگا اور اپنے نفس کو خواہش سے روکا ہوگا.(2)
فَإِنَّ ٱلۡجَنَّةَ هِیَ ٱلۡمَأۡوَىٰ ﴿٤١﴾
تو اس کا ٹھکانا جنت ہی ہے.(1)
یَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلسَّاعَةِ أَیَّانَ مُرۡسَىٰهَا ﴿٤٢﴾
لوگ آپ سے قیامت کے واقع ہونے کا وقت دریافت کرتے ہیں.(1)
فِیمَ أَنتَ مِن ذِكۡرَىٰهَاۤ ﴿٤٣﴾
آپ کو اس کے بیان کرنے سے کیا تعلق؟(1)
إِنَّمَاۤ أَنتَ مُنذِرُ مَن یَخۡشَىٰهَا ﴿٤٥﴾
آپ تو صرف اس سے ڈرتے رہنے والوں کو آگاه کرنے والے ہیں.(1)
كَأَنَّهُمۡ یَوۡمَ یَرَوۡنَهَا لَمۡ یَلۡبَثُوۤاْ إِلَّا عَشِیَّةً أَوۡ ضُحَىٰهَا ﴿٤٦﴾
جس روز یہ اسے دیکھ لیں گے تو ایسا معلوم ہوگا کہ صرف دن کا آخری حصہ یا اول حصہ ہی (دنیا میں) رہے ہیں.(1)