سورة عبس

استمع

Urdu اردو

سورة عبس - عدد الآيات 42

عَبَسَ وَتَوَلَّىٰۤ ﴿١﴾

وه ترش رو ہوا اور منھ موڑ لیا.


Arabic explanations of the Qur’an:

أَن جَاۤءَهُ ٱلۡأَعۡمَىٰ ﴿٢﴾

(صرف اس لئے) کہ اس کے پاس ایک نابینا آیا.(1)

(1) ابن ام مکتوم سےنبی (صلى الله عليه وسلم) کے چہرے پر جو ناگواری کے اثرات ظاہر ہوئے، اسے عَبَسَ سے اور توجہی کو تَوَلَّى ٰ سے تعبیر فرمایا۔


Arabic explanations of the Qur’an:

وَمَا یُدۡرِیكَ لَعَلَّهُۥ یَزَّكَّىٰۤ ﴿٣﴾

تجھے کیا خبر شاید وه سنور جاتا.(1)

(1) یعنی وہ نابینا تجھ سے دینی رہنمائی حاصل کرکے عمل صالح کرتا جس سے اس کا اخلا ق وکردار سنور جاتا، اس کے باطن کی اصلاح ہو جاتی اور تیری نصیحت سننے سے اس کو فائدہ ہوتا۔


Arabic explanations of the Qur’an:

أَوۡ یَذَّكَّرُ فَتَنفَعَهُ ٱلذِّكۡرَىٰۤ ﴿٤﴾

یا نصیحت سنتا اور اسے نصیحت فائده پہنچاتی.


Arabic explanations of the Qur’an:

أَمَّا مَنِ ٱسۡتَغۡنَىٰ ﴿٥﴾

جو بے پرواہی کرتا ہے.(1)

(1) ایمان سے اور اس علم سے جو تیرے پاس اللہ کی طرف سے آیا ہے۔ یا دوسرا ترجمہ ہے جو صاحب ثروت وغنا ہے۔


Arabic explanations of the Qur’an:

فَأَنتَ لَهُۥ تَصَدَّىٰ ﴿٦﴾

اس کی طرف تو تو پوری توجہ کرتا ہے.(1)

(1) اس میں آپ (صلى الله عليه وسلم) کو مزید توجہ دلائی گئی ہے کہ مخلصین کو چھوڑ کر معرضین کی طرف توجہ مبذول رکھنا صحیح بات نہیں ہے۔


Arabic explanations of the Qur’an:

وَمَا عَلَیۡكَ أَلَّا یَزَّكَّىٰ ﴿٧﴾

حاﻻنکہ اس کے نہ سنورنے سے تجھ پر کوئی الزام نہیں.(1)

(1) کیوں کہ تیرا کام تو صرف تبلیغ ہے۔ اس لئے اس قسم کے کفار کے پیچھے پڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔


Arabic explanations of the Qur’an:

وَأَمَّا مَن جَاۤءَكَ یَسۡعَىٰ ﴿٨﴾

اور جو شخص تیرے پاس دوڑتا ہوا آتا ہے.(1)

(1) اس بات کا طالب بن کر کہ تو خیر کی طرف اس کی رہنمائی کرے اور اسے وعظ ونصیحت سے نوازے۔


Arabic explanations of the Qur’an:

وَهُوَ یَخۡشَىٰ ﴿٩﴾

اور وه ڈر (بھی) رہا ہے.(1)

(1) یعنی اللہ کا خوف بھی اس کے دل میں ہے، جس کی وجہ سے یہ امید ہے کہ تیری باتیں اس کےلئے مفید ہوں گی اور وہ ان کو اپنائے گا اور ان پر عمل کرے گا۔


Arabic explanations of the Qur’an:

فَأَنتَ عَنۡهُ تَلَهَّىٰ ﴿١٠﴾

تو اس سے بےرخی برتتا ہے.(1)

(1) یعنی ایسے لوگوں کی تو قدر افزائی کی ضرورت ہے نہ کہ ان سے بےرخی برتنے کی۔ ان آیات سے یہ بات معلوم ہوئی کہ دعوت وتبلیغ میں کسی کو خاص نہیں کرنا چاہئے بلکہ اصحاب حیثیت اور بےحیثیت، امیر اور غریب، آقا وغلام، مرد اور عورت، چھوٹے اور بڑے سب کو یکساں حیثیت دی جائے اور سب کو مشترکہ خطاب کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ جس کو چاہے گا اپنی حکمت بالغہ کے تحت، ہدایت سے نواز دے گا۔ ( ابن کثیر ) ۔


Arabic explanations of the Qur’an:

كَلَّاۤ إِنَّهَا تَذۡكِرَةࣱ ﴿١١﴾

یہ ٹھیک نہیں(1) قرآن تو نصیحت (کی چیز) ہے.

(1) یعنی غریب سے یہ اعراض اور اصحاب حیثیت کی طرف خصوصی توجہ، یہ ٹھیک نہیں۔ مطلب ہے کہ آئندہ اس کا اعادہ نہ ہو۔


Arabic explanations of the Qur’an:

فَمَن شَاۤءَ ذَكَرَهُۥ ﴿١٢﴾

جو چاہے اس سے نصیحت لے.(1)

(1) یعنی جو اس میں رغبت کرے، وہ اس سے نصیحت حاصل کرے، اسے یاد کرے اور اس کے موجبات پر عمل کرے۔ اور جو اس اعراض سے کرے اور بے رخی برتے، جیسے اشراف قریش نے کیا، تو ان کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔


Arabic explanations of the Qur’an:

فِی صُحُفࣲ مُّكَرَّمَةࣲ ﴿١٣﴾

(یہ تو) پر عظمت صحیفوں میں (ہے).(1)

(1) یعنی لوح محفوظ میں، کیوں کہ وہیں سے یہ قرآن اترتا ہے۔ یا مطلب ہے کہ یہ صحیفے اللہ کے ہاں بڑےمحترم ہیں کیوں کہ وہ علم وحکمت سے پر ہیں۔


Arabic explanations of the Qur’an:

مَّرۡفُوعَةࣲ مُّطَهَّرَةِۭ ﴿١٤﴾

جو بلند وباﻻ اور پاک صاف ہے.(1)

(1) مَرْفُوعَةٍ اللہ کے ہاں رفیع القدر ہیں، یا شبہات اور تناقض سے بلند ہیں۔ مُطَهَّرَةٍ، وہ بالکل پاک ہیں کیوں کہ انہیں پاک لوگوں ( فرشتوں ) کے سوا کوئی چھوتا ہی نہیں، یا کمی بیشی سے پاک ہے۔


Arabic explanations of the Qur’an:

بِأَیۡدِی سَفَرَةࣲ ﴿١٥﴾

ایسے لکھنے والوں کے ہاتھوں میں ہے.(1)

(1) سَفَرَةٍ، سَافِرٌ کی جمع ہے، یہ سفارت سے ہے۔ مراد یہاں وہ فرشتے ہیں جو اللہ کی وحی اس کےرسولوں تک پہنچاتے ہیں۔ یعنی اللہ اور اس کےرسول کے درمیان سفارت کا کام کرتے ہیں۔ یہ قرآن ایسے سفیروں کے ہاتھوں میں ہےجو اسے لوح محفوظ سے نقل کرتے ہیں۔


Arabic explanations of the Qur’an:

كِرَامِۭ بَرَرَةࣲ ﴿١٦﴾

جو بزرگ اور پاکباز ہیں.(1)

(1) یعنی خلق کے اعتبار سے وہ کریم یعنی شریف اور بزرگ ہیں اور افعال کے اعتبار سے وہ نیکو کار اور پاکباز ہیں۔ یہاں سے یہ بات معلوم ہوئی کہ حامل قرآن ( حافظ اور عالم ) کو بھی اخلاق وکردار اور افعال واطوار میں كِرَامٍ بَرَرَةٍ کا مصداق ہونا چاہئے۔ (ابن کثیر) حدیث میں بھی سَفَرَةٍ کا لفظ فرشتوں کے لئے استعمال ہوا ہے۔ نبی (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا جو قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس کا ماہر ہے، وہ السَّفَرَةُ الكِرَامُ الْبَرَرَةُ ( فرشتوں ) کے ساتھ ہوگا اور جو قرآن پڑھتا ہے، لیکن مشقت کےساتھ۔ ( یعنی ماہرین کی طرح سہولت اور روانی سےنہیں پڑھتا ) اس کے لئے دوگنا اجر ہے۔ (صحيح بخاري، تفسير سورة عبس مسلم، كتاب الصلاة، باب فضل الماهر بالقرآن....)۔


Arabic explanations of the Qur’an:

قُتِلَ ٱلۡإِنسَـٰنُ مَاۤ أَكۡفَرَهُۥ ﴿١٧﴾

اللہ کی مار انسان پر کیسا ناشکرا ہے.(1)

(1) اس سے وہ انسان مراد ہے جو بغیر کسی سند اور دلیل کے قیامت کی تکذیب کرتا ہے۔ قُتِلَ بمعنی لُعِنَ اور مَا أَكْفَرَهُ ! فعل تعجب ہے، کس قدر ناشکرا ہے۔ آگے اس انسان کفور کو غور وفکر کی دعوت دی جا رہی ہے کہ شاید وہ اپنے کفر سے باز آجائے۔


Arabic explanations of the Qur’an:

مِنۡ أَیِّ شَیۡءٍ خَلَقَهُۥ ﴿١٨﴾

اسے اللہ نے کس چیز سے پیدا کیا.


Arabic explanations of the Qur’an:

مِن نُّطۡفَةٍ خَلَقَهُۥ فَقَدَّرَهُۥ ﴿١٩﴾

اسے) ایک نطفہ(1) سے پیدا کیا،پھراس کا اندازہ مقررکیا .(2)

(1) یعنی جس کی پیدائش ایسے حقیر قطرۂ آب سے ہوئی ہے، کیا اسے تکبر زیب دیتا ہے؟ (2) اس کا مطلب ہے کہ اس کے مصالح نفس اسے مہیا کیے، اس کو دو ہاتھ دو پیر اوردو آنکھیں اور دیگر آلات وخواص عطا کیے۔


Arabic explanations of the Qur’an:

ثُمَّ ٱلسَّبِیلَ یَسَّرَهُۥ ﴿٢٠﴾

پھر اس کے لئے راستہ آسان کیا.(1)

(1) یعنی خیر اور شر کے راستے اس کے لئے واضح کر دیئے۔ بعض کہتے ہیں اس سے مراد ماں کے پیٹ سے نکلنے کا راستہ ہے۔ لیکن پہلا مفہوم زیادہ صحیح ہے۔


Arabic explanations of the Qur’an:

ثُمَّ أَمَاتَهُۥ فَأَقۡبَرَهُۥ ﴿٢١﴾

پھر اسے موت دی اور پھر قبر میں دفن کیا.


Arabic explanations of the Qur’an:

ثُمَّ إِذَا شَاۤءَ أَنشَرَهُۥ ﴿٢٢﴾

پھر جب چاہے گا اسے زنده کر دے گا.(1)

(1) یعنی موت کےبعد، اسے قبر میں دفنانے کا حکم دیا، تاکہ اس کا احترام برقرار رہے ورنہ درندے اور پرندے اس کی لاش کو نوچ نوچ کر کھاتے جس سے اس کی بے توقیری ہوتی۔ (2) یعنی معاملہ اس طرح ہے، جس طرح یہ کافر کہتا ہے۔


Arabic explanations of the Qur’an:

كَلَّا لَمَّا یَقۡضِ مَاۤ أَمَرَهُۥ ﴿٢٣﴾

ہرگز نہیں(1) ۔ اس نے اب تک اللہ کے حکم کی بجا آوری نہیں کی.


Arabic explanations of the Qur’an:

فَلۡیَنظُرِ ٱلۡإِنسَـٰنُ إِلَىٰ طَعَامِهِۦۤ ﴿٢٤﴾

انسان کو چاہئے کہ اپنے کھانے کو دیکھے.(1)

(1) کہ اسے اللہ نے کس طرح پیدا کیا، جو اس کی زندگی کا سبب ہے اور کس طرح اس کے لئے اسباب معاش مہیا کئے تاکہ وہ ان کے ذریعے سے سعادت اخروی حاصل کر سکے۔


Arabic explanations of the Qur’an:

أَنَّا صَبَبۡنَا ٱلۡمَاۤءَ صَبࣰّا ﴿٢٥﴾

کہ ہم نے خوب پانی برسایا.


Arabic explanations of the Qur’an:

ثُمَّ شَقَقۡنَا ٱلۡأَرۡضَ شَقࣰّا ﴿٢٦﴾

پھر پھاڑا زمین کو اچھی طرح.


Arabic explanations of the Qur’an:

فَأَنۢبَتۡنَا فِیهَا حَبࣰّا ﴿٢٧﴾

پھر اس میں سے اناج اگائے.


Arabic explanations of the Qur’an:

وَعِنَبࣰا وَقَضۡبࣰا ﴿٢٨﴾

اور انگور اور ترکاری.


Arabic explanations of the Qur’an:

وَزَیۡتُونࣰا وَنَخۡلࣰا ﴿٢٩﴾

اور زیتون اور کھجور.


Arabic explanations of the Qur’an:

وَحَدَاۤىِٕقَ غُلۡبࣰا ﴿٣٠﴾

اور گنجان باغات.


Arabic explanations of the Qur’an:

وَفَـٰكِهَةࣰ وَأَبࣰّا ﴿٣١﴾

اور میوه اور (گھاس) چاره (بھی اگایا).(1)

(1) أباً، وہ گھاس چارہ جو خود رو ہو اور جسے جانور کھاتے ہیں۔


Arabic explanations of the Qur’an:

مَّتَـٰعࣰا لَّكُمۡ وَلِأَنۡعَـٰمِكُمۡ ﴿٣٢﴾

تمہارے استعمال وفائدے کے لئے اور تمہارے چوپایوں کے لئے.


Arabic explanations of the Qur’an:

فَإِذَا جَاۤءَتِ ٱلصَّاۤخَّةُ ﴿٣٣﴾

پس جب کہ کان بہرے کر دینے والی (قیامت) آجائے گی.(1)

(1) قیامت کو صَاخَّةٌ (بہرا کر دینے والی) اس لئے کہا کہ وہ ایک نہایت سخت چیخ کے ساتھ واقع ہوگی جو کانوں کو بہرہ کر دے گی۔


Arabic explanations of the Qur’an:

یَوۡمَ یَفِرُّ ٱلۡمَرۡءُ مِنۡ أَخِیهِ ﴿٣٤﴾

اس دن آدمی اپنے بھائی سے.


Arabic explanations of the Qur’an:

وَأُمِّهِۦ وَأَبِیهِ ﴿٣٥﴾

اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے.


Arabic explanations of the Qur’an:

وَصَـٰحِبَتِهِۦ وَبَنِیهِ ﴿٣٦﴾

اور اپنی بیوی اور اپنی اوﻻد سے بھاگے گا.


Arabic explanations of the Qur’an:

لِكُلِّ ٱمۡرِئࣲ مِّنۡهُمۡ یَوۡمَىِٕذࣲ شَأۡنࣱ یُغۡنِیهِ ﴿٣٧﴾

ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایسی فکر (دامن گیر) ہوگی جو اس کے لئے کافی ہوگی.(1)

(1) یا اپنے اقربا اور احباب سے بے نیاز اور بے پروا کر دے گا۔ حدیث میں آتا ہے ۔ نبی (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا کہ سب لوگ میدان محشر میں ننگے بدن، ننگے پیر، پیدل اور غیر مختون ہوں گے۔ حضرت عائشہ (رضی الله عنها) نے پوچھا، اس طرح شرم گاہوں پر نظر نہیں پڑے گی ؟ آپ (صلى الله عليه وسلم) نے اس کے جواب میں یہی آیت تلاوت فرمائی۔ یعنی لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ ( الترمذي تفسير سورة عبس، النسائي، كتاب الجنائز، باب البعث) اس کی وجہ بعض کے نزدیک یہ ہے کہ انسان اپنے گھر والوں سے اس لئےبھاگے گا تاکہ وہ اس کی وہ تکلیف اور شدت نہ دیکھیں جس میں وہ مبتلا ہوگا۔ بعض کہتے ہیں، اس لئے کہ انہیں علم ہوگا کہ وہ کسی کو فائدہ نہیں پہنچا سکتے اور ان کے کچھ کام نہیں آسکتے۔ (فتح القدیر ) ۔


Arabic explanations of the Qur’an:

وُجُوهࣱ یَوۡمَىِٕذࣲ مُّسۡفِرَةࣱ ﴿٣٨﴾

اس دن بہت سے چہرے روشن ہوں گے.


Arabic explanations of the Qur’an:

ضَاحِكَةࣱ مُّسۡتَبۡشِرَةࣱ ﴿٣٩﴾

(جو) ہنستے ہوئے اور ہشاش بشاش ہوں گے.(1)

(1) یہ اہل ایمان کے چہرےہوں گے،جنہیں ان کے اعمال نامے ان کو دائیں ہاتھ میں ملیں گے جس سے انہیں اپنی اخروی سعادت وکامیابی کا یقین ہو جائے گا، جس سے ان کے چہرے خوشی سے تمتما رہے ہوں گے۔


Arabic explanations of the Qur’an:

وَوُجُوهࣱ یَوۡمَىِٕذٍ عَلَیۡهَا غَبَرَةࣱ ﴿٤٠﴾

اور بہت سے چہرے اس دن غبار آلود ہوں گے.


Arabic explanations of the Qur’an:

تَرۡهَقُهَا قَتَرَةٌ ﴿٤١﴾

جن پر سیاہی چڑھی ہوئی ہوگی.(1)

(1) یعنی ذلت اور معائینہ عذاب سے ان کے چہرے غبار آلود، کدورت زدہ اور سیاہ ہوں گے، جیسے محزون اور نہایت غمگین آدمی کا چہرہ ہوتا ہے۔


Arabic explanations of the Qur’an:

أُوْلَـٰۤىِٕكَ هُمُ ٱلۡكَفَرَةُ ٱلۡفَجَرَةُ ﴿٤٢﴾

وه یہی کافر بدکردار لوگ ہوں گے.(1)

(1) یعنی اللہ کا، رسولوں کا اور قیامت کا انکار کرنے والے بھی تھے اور بدکردار اور بداطوار بھی۔ اللَّهُمَّ! لا تَجْعَلْنَا مِنْهُمْ ۔


Arabic explanations of the Qur’an: