سورة علق

استمع

Urdu اردو

سورة علق - عدد الآيات 19

ٱقۡرَأۡ بِٱسۡمِ رَبِّكَ ٱلَّذِی خَلَقَ ﴿١﴾

پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا.(1)

(1) یہ سب سے پہلی وحی ہے جو نبی (صلى الله عليه وسلم) پر اس وقت آئی جب آپ (صلى الله عليه وسلم) غار حرا میں مصروف عبادت تھے۔ فرشتے نے آکر کہا، پڑھ، آپ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا، میں تو پڑھا ہوا ہی نہیں ہوں، فرشتے نے آپ (صلى الله عليه وسلم) کو پکڑ کر زور سے بھینچا، اور کہا پڑھ، آپ (صلى الله عليه وسلم) نے پھر وہی جواب دیا۔ اس طرح تین مرتبہ اس نے آپ (صلى الله عليه وسلم) کو بھینچا۔ ( تفصیل کے لئے دیکھئے صحیح بخاری، بدء الوحی، مسلم، الایمان، باب بدء الوحی ) اقْرَأْ جو تیری طرف وحی کی جاتی ہے وہ پڑھ۔ خَلَقَ، جس نے تمام مخلوق کو پیدا کیا۔


Arabic explanations of the Qur’an:

خَلَقَ ٱلۡإِنسَـٰنَ مِنۡ عَلَقٍ ﴿٢﴾

جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا.(1)

(1) مخلوقات میں سے بطور خاص انسان کی پیدائش کا ذکر فرمایا جس سے اس کا شرف واضح ہے۔


Arabic explanations of the Qur’an:

ٱقۡرَأۡ وَرَبُّكَ ٱلۡأَكۡرَمُ ﴿٣﴾

تو پڑھتا ره تیرا رب بڑے کرم واﻻ ہے.(1)

(1) یہ بطور تاکید فرمایا اور اس میں بڑے بلیغ انداز سے اس اعتذار کا بھی ازالہ فرما دیا، جو آپ (صلى الله عليه وسلم) نے پیش کیا کہ میں تو قاری ہی نہیں۔ اللہ نے فرمایا، اللہ بہت کرم والا ہے پڑھ، یعنی انسانوں کی کوتاہیوں سے درگزر کرنا اس کا وصف خاص ہے۔


Arabic explanations of the Qur’an:

ٱلَّذِی عَلَّمَ بِٱلۡقَلَمِ ﴿٤﴾

جس نے قلم کے ذریعے (علم) سکھایا.(1)

(1) قَلَمٌ کے معنی ہیں قطع کرنا، تراشنا، قلم بھی پہلے زمانے میں تراش کر ہی بنائے جاتے تھے، اس لئے آلۂ کتابت کو قلم سے تعبیر کیا۔ کچھ علم تو انسان کے ذہن میں ہوتا ہے، کچھ کا اظہار زبان کے ذریعے سے ہوتا ہے اور کچھ انسان قلم سے کاغذ پر لکھ لیتا ہے۔ ذہن وحافظہ میں جو ہوتا ہے، وہ انسان کے ساتھ ہی چلا جاتا ہے۔ زبان سے جس کا اظہار کرتا ہے، وہ بھی محفوظ نہیں رہتا۔ البتہ قلم سے لکھا ہوا، اگر وہ کسی وجہ سے ضائع نہ ہو تو ہمیشہ محفوظ رہتا ہے، اسی قلم کی بدولت تمام علوم، پچھلے لوگوں کی تاریخیں اور اسلاف کا علمی ذخیرہ محفوظ ہے۔ حتیٰ کہ آسمانی کتابوں کی حفاظت کا بھی ذریعہ ہے۔ اس سے قلم کی اہمیت محتاج وضاحت نہیں رہتی۔ اسی لئے اللہ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا اور اس کو تمام مخلوقات کی تقدیر لکھنے کا حکم دیا۔


Arabic explanations of the Qur’an:

عَلَّمَ ٱلۡإِنسَـٰنَ مَا لَمۡ یَعۡلَمۡ ﴿٥﴾

جس نے انسان کو وه سکھایا جسے وه نہیں جانتا تھا.


Arabic explanations of the Qur’an:

كَلَّاۤ إِنَّ ٱلۡإِنسَـٰنَ لَیَطۡغَىٰۤ ﴿٦﴾

سچ مچ انسان تو آپے سے باہر ہو جاتا ہے.


Arabic explanations of the Qur’an:

أَن رَّءَاهُ ٱسۡتَغۡنَىٰۤ ﴿٧﴾

اس لئے کہ وه اپنے آپ کو بے پروا (یا تونگر) سمجھتا ہے.


Arabic explanations of the Qur’an:

إِنَّ إِلَىٰ رَبِّكَ ٱلرُّجۡعَىٰۤ ﴿٨﴾

یقیناً لوٹنا تیرے رب کی طرف ہے.


Arabic explanations of the Qur’an:

أَرَءَیۡتَ ٱلَّذِی یَنۡهَىٰ ﴿٩﴾

(بھلا) اسے بھی تو نے دیکھا جو بندے کو روکتا ہے.


Arabic explanations of the Qur’an:

عَبۡدًا إِذَا صَلَّىٰۤ ﴿١٠﴾

جبکہ وه بنده نماز ادا کرتا ہے.(1)

(1) مفسرین کہتے ہیں کہ روکنے والے سے مراد ابوجہل ہے جو اسلام کا شدید دشمن تھا۔ عبدًا سے مراد نبی (صلى الله عليه وسلم) ہیں۔


Arabic explanations of the Qur’an:

أَرَءَیۡتَ إِن كَانَ عَلَى ٱلۡهُدَىٰۤ ﴿١١﴾

بھلا بتلا تو اگر وه ہدایت پر ہو.(1)

(1) یعنی جس کو یہ نماز پڑھنے سے روک رہا ہے، وہ ہدایت پرہو۔


Arabic explanations of the Qur’an:

أَوۡ أَمَرَ بِٱلتَّقۡوَىٰۤ ﴿١٢﴾

یا پرہیز گاری کا حکم دیتا ہو.(1)

(1) یعنی اخلاص، توحید اور عمل صالح کی تعلیم، جس سے جہنم کی آگ سے انسان بچ سکتا ہے۔ تو کیا یہ چیزیں ( نماز پڑھنا اور تقویٰ کی تعلیم دینا ) ایسی ہیں کہ ان کی مخالفت کی جائے اور اس پر اس کو دھمکیاں دیں جائیں؟


Arabic explanations of the Qur’an:

أَرَءَیۡتَ إِن كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰۤ ﴿١٣﴾

بھلا دیکھو تو اگر یہ جھٹلاتا ہو اور منھ پھیرتا ہو تو.(1)

(1) یعنی یہ ابوجہل اللہ کے پیغمبر کو جھٹلاتا ہو اور ایمان سے اعراض کرتا ہو أَرَأَيْتَ بمعنی أَخْبِرْنِي ( مجھے بتلاؤ ) ہے۔


Arabic explanations of the Qur’an:

أَلَمۡ یَعۡلَم بِأَنَّ ٱللَّهَ یَرَىٰ ﴿١٤﴾

کیا اس نے نہیں جانا کہ اللہ تعالیٰ اسے خوب دیکھ رہا ہے.(1)

(1) مطلب یہ ہے کہ یہ شخص جو مذکورہ حرکتیں کر رہا ہے کیا نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ سب کچھ دیکھ رہا ہے، وہ اس کی اس کو جزا دے گا۔ یعنی یہ «أَلَمْ تَعْلَمْ» مذکورہ شرطوں «إِنْ كَانَ عَلَى الْهُدَى، أَوْ أَمَرَ بِالتَّقْوَى إِنْ كَذَّبَ وَتَوَلَّى» کی جزا ہے۔


Arabic explanations of the Qur’an:

كَلَّا لَىِٕن لَّمۡ یَنتَهِ لَنَسۡفَعَۢا بِٱلنَّاصِیَةِ ﴿١٥﴾

یقیناً اگر یہ باز نہ رہا تو ہم اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے.(1)

(1) یعنی نبی (صلى الله عليه وسلم) کی مخالفت اور دشمنی سے اور آپ (صلى الله عليه وسلم) کو نماز پڑھنے سے جو روکتا ہے، اس سے باز نہ آیا لَنَسْفَعَنَّ کے معنی ہیں لَنَأْخُذَنَّ تو ہم اسے اس کی پیشانی سے پکڑ کر گھسیٹیں گے۔ حدیث میں آتا ہے ابوجہل نے کہا تھا کہ اگر محمد (صلى الله عليه وسلم) کعبے کے پاس نماز پڑھنے سے باز نہ آیا تو میں اس کی گردن پر پاؤں رکھ دوں گا۔ (یعنی اسے روندوں گا اور یوں ذلیل کروں گا) نبی (صلى الله عليه وسلم) کو یہ بات پہنچی تو آپ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا۔ اگر وہ ایسا کرتا تو فرشتے اسے پکڑ لیتے۔ (صحيح البخاري، تفسير سورة العلق)۔


Arabic explanations of the Qur’an:

نَاصِیَةࣲ كَـٰذِبَةٍ خَاطِئَةࣲ ﴿١٦﴾

ایسی پیشانی جو جھوٹی خطا کار ہے.(1)

(1) پیشانی کی یہ صفات بطور مجاز ہیں، جھوٹی ہے اپنی بات میں، خطاکار ہے اپنے فعل میں۔


Arabic explanations of the Qur’an:

فَلۡیَدۡعُ نَادِیَهُۥ ﴿١٧﴾

یہ اپنی مجلس والوں کو بلالے.


Arabic explanations of the Qur’an:

سَنَدۡعُ ٱلزَّبَانِیَةَ ﴿١٨﴾

ہم بھی (دوزخ کے) پیادوں کو بلالیں گے.(1)

(1) حدیث میں آتا ہے کہ نبی (صلى الله عليه وسلم) خانہ کعبہ کے پاس نماز پڑھ رہے تھے۔ ابوجہل گزرا تو کہا اے محمد! (صلى الله عليه وسلم) میں نے تجھے نماز پڑھنے سے منع نہیں کیا تھا؟ اور آپ (صلى الله عليه وسلم) سے سخت دھمکی آمیز باتیں کیں، آپ (صلى الله عليه وسلم) نے کڑا جواب دیا تو کہنے لگا اے محمد! (صلى الله عليه وسلم) تو مجھے کس چیز سے ڈراتا ہے؟ اللہ کی قسم، اس وادی میں سب سے زیادہ میرے حمایتی اور مجلس والے ہیں، جس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ حضرت ابن عباس (رضي الله عنه) ما فرماتے ہیں، اگر وہ اپنے حمایتیوں کو بلاتا تو اسی وقت ملائکہ عذاب اسے اسے پکڑ لیتے۔( ترمذی، تفسیر سورۂ اقر﯋ مسند احمد، 1/ 329 وتفسیر ابن جریر) اور صحیح مسلم کے الفاظ ہیں کہ اس نے آگے بڑھ کر آپ (صلى الله عليه وسلم) کی گردن پر پیر رکھنے کا ارادہ کیا کہ ایک دم الٹے پاؤں پیچھے ہٹا اور اپنے ہاتھوں سے اپنا بچاؤ کرنے لگا، اس سے کہا گیا، کیا بات ہے؟ اس نے کہا کہ میرے اور محمد(صلى الله عليه وسلم) کے درمیان آگ کی خندق، ہولناک منظر اور بہت سارے پر ہیں۔ رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا، اگر یہ میرے قریب ہوتا تو فرشتے اس کی بوٹی بوٹی نوچ لیتے۔ (كتاب صفة القيامة، باب إن الإنسان ليطغى) الزَّبَانِيَة، داروغے اور پولیس۔ یعنی طاقتور لشکر، جس کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا۔


Arabic explanations of the Qur’an:

كَلَّا لَا تُطِعۡهُ وَٱسۡجُدۡ وَٱقۡتَرِب ۩ ﴿١٩﴾

خبردار! اس کا کہنا ہرگز نہ ماننا اور سجده کر اور قریب ہو جا.(1)


Arabic explanations of the Qur’an: